عصری سہولتوں سے آراستہ پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر، اپل اور چرلہ پلی میں پولیس اسٹیشنوں کی نئی عمارتوں کا افتتاح
حیدرآباد۔/21 جون، ( سیاست نیوز) وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں عصری سہولتوں سے آراستہ پولیس اسٹیشنوں کی نئی عمارتیں ملک کیلئے رول ماڈل بن چکی ہیں۔ تلنگانہ کے نئے پولیس اسٹیشن کسی کارپوریٹ آفس یا فائیو اسٹار ہوٹل سے کم نہیں ہیں جبکہ متحدہ آندھرا پردیش میں پولیس اسٹیشنوں کی حالت انتہائی خستہ تھی۔ وزیر داخلہ نے وزیر لیبر ملا ریڈی کے ہمراہ چرلہ پلی اور اپل ویمنس پولیس اسٹیشنوں کی نئی عمارتوں کا افتتاح کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تلنگانہ کی پولیس اپنی فرض شناسی کیلئے شہرت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ سماجی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ امن و ضبط کی صورتحال پر قابو پانے کے علاوہ سماجی خدمات کی انجام دہی کے ذریعہ تلنگانہ پولیس نے ملک بھر میں منفرد مقام حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے پولیس کو عصری بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ نئی گاڑیوں کے علاوہ پولیس اسٹیشنوں کو عصری سہولتوں سے آراستہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں فرینڈلی پولیسنگ کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ نئی ریاست کی تشکیل کے بعد پولیس نے عوام کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا ہے۔ تشکیل تلنگانہ سے قبل پولیس کے بارے میں عوام کے درمیان ڈر اور خوف کا ماحول تھا لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ محکمہ پولیس میں کئی اصلاحات نافذ کی گئیں۔ چیف منسٹر نے محکمہ پولیس کو 700 کروڑ بجٹ مختص کیا ہے۔ پولیس میں 33 فیصد خواتین کے تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے۔ گذشتہ 9 برسوں میں پولیس کو جدید ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کیا گیا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں تلنگانہ سرفہرست ہے۔ ملک بھر کے 64 فیصد کیمرے صرف تلنگانہ میں موجود ہیں۔ تلنگانہ میں خواتین کی سیفٹی اور سیکوریٹی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ خواتین کے تحفظ کیلئے شی ٹیم، بھروسہ سنٹرس، ویمنس سیفٹی ونگ جیسے اداروں کا قیام عمل میں آیا۔ ریاست بھر میں 331 شی ٹیمیں کارکرد ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تلنگانہ فسادات اور ماویسٹ سرگرمیوں سے پاک ہے۔ پولیس کی خدمات کو بہتر بنانے کیلئے اینٹی نارکوٹکس بیورو اور سائبر سیکوریٹی بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 7 نئے پولیس کمشنریٹس قائم کئے گئے۔ اس موقع پر ڈائرکٹر جنرل پولیس انجنی کمار، کمشنر پولیس ڈی ایس چوہان، رکن اسمبلی سبھاش ریڈی، ڈپٹی میئر سری لتا اور مقامی قائدین موجود تھے۔ر