ملک میں ایک کروڑ 17 لاکھ آدھار نمبروں کو غیر فعال کر دیا گیا

   

آدھارنمبرات سے منسلک موت کے ریکارڈ کی تصدیق کے بعد UIDAI کی کارروائی

نئی دہلی۔17؍جولائی ( ایجنسیز) یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (UIDAI) نے گزشتہ ماہ ایک سروس شروع کی ہے تاکہ شہریوں کو myAadhaar پورٹل پر خاندان کے کسی فرد کی موت کی اطلاع دینے کی سہولت دی جائے۔ آدھار ڈیٹا بیس کی درستگی اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر UIDAI نے تقریباً 1 کروڑ 17 لاکھ متوفی افراد کے آدھار نمبروں کو غیر فعال کر دیا ہے۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے مطابق حال ہی میں UIDAI نے رجسٹرار جنرل آف انڈیا (RGI) سے آدھار نمبروں سے منسلک موت کے ریکارڈ کو شیئر کرنے کی درخواست کی ہے۔وزارت نے 16 جولائی کو جاری ایک بیان میں کہا کہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے اب تک سول رجسٹریشن سسٹم (CRS) کا استعمال کرتے ہوئے 24 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تقریباً 1.55 کروڑ موت کے ریکارڈ فراہم کیے ہیں اور تصدیق کے بعد تقریباً 1.17 کروڑ آدھار نمبروں کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ غیر سی آر ایس ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ بھی ایسا ہی عمل جاری ہے۔ اب تک تقریباً 6.7 لاکھ اموات کے ریکارڈ موصول ہو چکے ہیں اور انہیں غیر فعال کرنے کا کام جاری ہے۔9 جون کو شروع کی گئی اپنی نئی ڈیتھ رپورٹنگ سروس کے بارے میں UIDAI نے کہا کہ نئی سہولت ‘MyAadhaar پورٹل پر ارکان خاندان کی موت کی اطلاع دی جا سکتی ہے۔ سیول رجسٹریشن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے 24 ریاستوں/UTs میں ہونے والی اموات کا ڈیٹا حاصل کیا جائے گا۔خود کو تصدیق کرنے کے بعد خاندان کے رکن کو پورٹل پر دیگر آبادیاتی تفصیلات کے ساتھ مرنے والے شخص کا آدھار نمبر اور موت کا رجسٹریشن نمبر فراہم کرنا ہوگا۔خاندان کے رکن کی طرف سے جمع کرائی گئی معلومات کی تصدیق کے بعد متوفی شخص کا آدھار نمبر غیر فعال کر دیا جاتا ہے یا مزید کارروائی کی جاتی ہے۔غور طلب ہے کہ UIDAI بینکوں اور دیگر اداروں سے موت کا ریکارڈ حاصل کرنے پر غور کر رہا ہے۔ UIDAI بینکوں اور دیگر آدھار اقتصادی نظام کے اداروں سے موت کے ریکارڈ حاصل کرنے کے امکان کو بھی تلاش کر رہا ہے جو ایسی معلومات رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر، 100 سال سے زیادہ عمر والوں کے آدھار نمبر رکھنے والوں کی آبادیاتی تفصیلات ریاستوں کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آدھار نمبر رکھنے والا اب بھی زندہ ہے یا نہیں۔ ایسی تصدیقی رپورٹ موصول ہونے پر اس طرح کے آدھار نمبر کو غیر فعال کرنے سے پہلے ضروری تصدیق کی جائے گی-