ملک میں بہتر مستقبل کی علامت ، طلبہ کی مہم کا مثبت ردعمل

   

دہلی فساد پر ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشیل سائنس کی تشہیر سے ذرائع ابلاغ بھی متاثر
حیدرآباد۔2مارچ(سیاست نیوز) دہلی میں ہوئے منصوبہ بند فسادات میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر چلائی جانے والی مہم کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ جب طلبہ کی جانب سے اس طرح کی مہم چلائی جانے لگے تویہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ہندستان کا مستقبل غیر یقینی نہیں ہے کیونکہ طلبہ برادری جو کہ ملک کا مستقبل ہے وہ فرقہ وارنہ کشیدگی کے خلاف ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کی جرأت کررہی ہے۔ ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسس (TISS) کے طلبہ کی جانب سے ٹوئیٹرپر دہلی کے منصوبہ بند فسادات کے خلاف مہم چلانے کے پوسٹر کو حاصل ہونے والی زبردست تشہیر نے ذرائع ابلاغ اداروں کو اپنی جانب متوجہ کیا جس میں طلبہ کی تنظیموں نے ٹوئیٹر پرجاری کئے گئے اس پوسٹر کے ذریعہ اپیل کی کہ انصاف پسند شہری دہلی میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں اور جو ان فسادات کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اسی طرح کے متعدد پوسٹرس ٹوئیٹر پر جاری کئے گئے جس میں فیضان کے لئے انصاف اور دیگر مطالبات کے ساتھ جاری کئے گئے ہیں اور ان پر عالمی برادری کا زبردست ردعمل ظاہر ہونے لگا ہے۔ پروفیسر عامر اللہ خان نے اس پوسٹر کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ملک کے مستقبل سے مایوس نہیں ہیں کیونکہ طلبہ جب اس طرح کی تحریکات کا حصہ بنتے ہیں توتحریک کو کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی اہم اور سرکردہ شہریوں کی جانب سے اس پوسٹر کو شئیر کرتے ہوئے طلبہ کے حوصلہ کی داد دی جانے لگی ہے اور کہا جار ہاہے کہ جب ملک میں ملک کا مستقبل حالات کو سنجھنے لگ جائے تو وہ ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ثابت ہوتا ہے۔ بعض مودی نواز میڈیا اداروں کی جانب سے TISSکے طلبہ کی جانب سے شئیر کئے جانے والے اس پوسٹر پر بھی منفی انداز میں خبریں پھیلانے کی کوشش کی ہے اور ان خبروں میں دعوی کیا گیا ہے کہ ملک دشمن طاقتیں حیدرآباد میں موجود طلبہ کا ستعمال کرتے ہوئے اس طرح کی مہم چلا رہی ہیں اور اس طرح کی مہم پر انٹلیجنس ادارو ںکی خصوصی نظریں مرکوز ہیں۔ دہلی میں ہونے والے فسادات کے بعد غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی کارکنوں کے علاوہ طلبہ کی جانب سے ہی فرقہ پرستی کو ہوا دینے والوں کے خلاف زبردست آواز اٹھائی جا رہی ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے بیان بازی پر اکتفاء کیا جارہا ہے۔