ملک میں مذہبی منافرت، حجاب، حلال، اذان کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے: کے سی آر

,

   

قومی سطح پرسیاسی متبادل نہیں ، متبادل ایجنڈہ ضروری ، نئی سیاسی طاقت ابھرنا وقت کی اہم ضرورت، پارٹی کے یوم تاسیس پر خطاب
ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کرنے کا اشارہ
مسلم تحفظات کو نظرانداز کردیا گیا

حیدرآباد۔ 27 اپریل (سیاست نیوز) چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ملک کو صحیح سمت لیجانے دستور پر جوں کا توں عمل آوری کیلئے امبیڈکر کے خوابوںکو شرمندہ تعبیر کرنے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے متبادل ایجنڈہ کے ساتھ نئی سیاسی طاقت ابھرنے کی ضرورت ہے۔ مسلم تحفظات اور ایس ٹی طبقات کے تحفظات میں توسیع کی قرارداد کو مرکزی حکومت نے نظرانداز کردیا۔ ملک کو مذہب، ذات پات کے نام پر تقسیم کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مذہبی جلوسوں میں چاقو، بندوق ساتھ رکھ کر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کا وقت آگیا اگر اب خواب غفلت میں رہے تو ملک کا شیرازہ بکھیر جائے گا۔ ٹی آر ایس کے 21 ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں نے سیاسی مفاد پرستی کے لئے ملک کو ابتر صورتحال میں تبدیل کردیا ہے۔ ملک کو صحیح سمت لیجانے کے لئے نئی سیاسی طاقت ابھرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح تلنگانہ کے لئے ٹی آر ایس کی تشکیل عمل میںآئی ہے اس طرح ملک کے لئے نئی سیاسی طاقت وجود میں آئے گی۔ انہوں نے ٹی آر ایس (تلنگانہ راشٹرا سمیتی) کو بی آر ایس (بھارتیہ راشٹرا سمیتی) میں تبدیل کرتے ہوئے تخریب پسند طاقتوں کو کچل دے گی۔ کے سی آر نے کہا کہ ملک کی سیاست پر اثرانداز ہونے اور موجودہ حالات کو تبدیل کرنے اور ملک کو صحیح سمت لیجانے کے لئے حیدرآباد کے پلیٹ فارم سے کوئی نیا ایجنڈہ، تجاویزات اور نظریات تیار ہوتے ہیں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکے تو ملک کے لئے یہ قابل فخر ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک کو متبادل فرنٹ کی نہیں متبادل ایجنڈہ کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ نئی زرعی، نئی اقتصادی اور نئی صنعتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ضروری پلیٹ فارم تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کو تنگ سیاسی نظریات کی نہیں بلکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی ضرورت ہے۔ تب ہی ملک سنبھل پائے گا اور ایک روشن ہندوستان بن پائے گا۔ کے سی آر نے کہا کہ ملک میں مذہب، ذات پات کی سیاست کی جارہی ہے۔ ملک کو چاقووں، بندوقوں کی ضرورت نہیں ہے۔ برقی، پینے کا پانی، فصلوں کو سیراب کرنے کا پانی، ملازمتوں کی ضرورت ہے۔ بابائے قوم گاندھی جی کی توہین کی جارہی ہے۔ کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوتا جو ہندوستان میں ہو رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ آزادی کیلئے اپنی زندگی کو قربان کرنے والی عظیم شخصیت کے خلاف الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ان کے قاتل کی ستائش کی جارہی ہے۔ کیا یہی ہماری تذیب ہے؟ سیاسی فائدے اور عہدوں کیلئے اس طرح کی نچلی حرکت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کرناٹک میں حجاب، حلال کی سیاست اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سخت مذمت کی۔ کے سی آر نے کہا کہ بیرونی ممالک میں 13 کروڑ ہندوستانی ملازمت کررہے ہیں۔ اگر انہیں واپس کردیا جاتا ہے تو کیا مرکزی حکومت انہیں ملازمت فراہم کرے گی؟ مذہبی منافرت پھیلانے سے کیا ہم ملازمت فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ کسی کے لئے بھی درست نہیں ہے۔ ملک کے تمام شعبے تباہ و برباد ہو جائیں گے۔ ماضی کی حکومت موجودہ حکومت سے بہتر ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ شرح بیروزگاری میں اضافہ ہوگیا۔ سطح غربت میں اضافہ ہوگیا۔ کسان پریشان ہیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، صنعتیں بند ہوگئیں، کئی مسائل سے ملک دوچار ہے۔ اس پر توجہ دینے کے بجائے مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے۔ کے سی آر نے پلوامہ، سرجیکل اسٹرائکس، فلم کشمیر فائلس کے نام پر منافرت پھیلانے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو ملک کیلئے خطرناک رجحان قرار دیا۔ محبت، بھائی چارگی سے ملک کا مستقبل روشن ہونے کا انہوں نے دعویٰ کیا۔ گاندھی جی نے جو خواب دیکھا تھا کیا یہ وہی ہندوستان ہے؟ عوام کو لڑائی جھگڑا نہیں چاہئے۔ اس کے خلاف ٹی آر ایس ذمہ دارانہ رول ادا کریگی۔ ن