ملک میں مسلمانوں کے گھر اور روزگار برباد کئے جا رہے ہیں

   

سپریم کورٹ کے حکمنامہ کی بھی تعمیل نہیں کی جا رہی ہے‘سابق چیف منسٹر جموں وکشمیر محبوبہ مفتی کی پریس کانفرنس

سری نگر: پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ملک میں مسلم اقلیتی فرقے کے گھروں اور روزگار کو برباد کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے وزیر اعظم کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کروڑوں مسلمان سہمے ہوئے ہیں اور جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کا بھی بھیڑا غرق کر دیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی بجلی سے ملک بھر کے کارخانے اور گھر چلتے ہیں لیکن خود ہم ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی اندھیرے میں ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک سب سے بڑا سیکولر ملک ہے لیکن اس میں مسلم اقلیتی فرقے کے لوگوں کے گھروں اور روز گار کو برباد کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے وزیر اعظم اس پر خاموش ہیں اورکچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ کروڑوں مسلمان سہمے ہوئے ہیں اور وزیر اعظم کے گھر کے باہر جہانگیر پوری میں تنازعہ چل رہا ہے اور عدالت عظمیٰ کے حکمنامے کی بھی تعمیل نہیں کی جا رہی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کے نوجوانوں کے مستقل کا بھیڑا غرق کر دیا گیا اور ان پر اب پی ایس اے کے بجائے یو اے پی اے لگا دیا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی بجلی سے پورے ملک کے کارخانے اور گھر چلتے ہیں لیکن ہم خود ماہ رمضان میں بھی اندھیرے میں ہیں۔ انہوںٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں ے میں بے روزگاری کا گراف بڑھ گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ جموں وکشمیر پس رہا ہے اور واجپائی جی کا بات چیت کا طریقہ کار کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے پروجیکٹس کا افتتاح کیا جا رہا ہے ۔ جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعتوں کے معرض وجود میں آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھا ہے کہ نئی پارٹیاں بن جاتی ہیں لیکن مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے اور یہاں سیاسی عمل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے سیکورٹی کے نام پر کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم کے اس دورے سے کوئی امید وابستہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹامپ ڈیوٹی کو پچاس فیصد کم کر دیا گیا ہے تاکہ یہاں کے نوجوانوں کو تل دھرنے کے لئے بھی زمین نہ مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر نے ایک مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود اس لئے ہندوستان کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا کیونکہ یہاں تمام مذہبوں کے لوگ مل جل کر رہتے تھے لیکن آج یہاں ایسا نہیں ہے ۔