عیدگاہ بلالی ہاکی گراؤنڈ میں ہزاروں فرزندان توحید کا اجتماع، سپریم کورٹ میں کامیابی کیلئے خصوصی مدد و نصرت کی التجا
حیدرآباد۔ 15اپریل (سیاست نیوز) اسباب سے مایوسی کے بعد مسبب الاسباب سے رجوع ہونا انسان کی فطرت ہے اور آج ہندستان میں جو مسائل سر اٹھائے ہوئے ہیں ان کے حل کے لئے اسباب ناکارہ ہونے لگے ہیں اسی لئے مسبب الاسباب سے رجوع ہونے کا فیصلہ دراصل امت کو اللہ سے جوڑنے کی ترکیب ہے۔جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست و رکن قانون ساز کونسل نے عیدگاہ بلالی ‘ ہاکی گراؤنڈ مانصاحب ٹینک میں منعقدہ دعائیہ اجتماع کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ دعاء کے متعلق متعدد احادیث کو نظر میں رکھتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا گیاتھا کہ وقف قوانین کے سلسلہ میں کسی بھی طرح کے مظاہروں یا جلسہ عام سے گریز کرتے ہوئے امت مسلمہ کو رجوع الی اللہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ مسلسل کوششوں اور کاوشوں کے باوجود ہونے والی ناکامیوں کو توبہ و استغفار اور دعاؤں کے ذریعہ کامیابی میں تبدیل کیا جاسکے۔ عید گاہ بلالی ‘ مانصاحب ٹینک پر منعقدہ صلواۃ الحاجات و دعائیہ اجتماع سے قبل مولانا مفتی سعید خان کی امامت میں نماز عشاء ادا کی گئی۔ بعد ازاں اجتماع میں شریک افراد نے اپنے طور پردو رکعت صلواۃ الحاجات ادا کی اور بعدازاں خطیب و امام شاہی مسجد باغ عامہ حافظ مولانا احسن بن عبدالرحمن الحمومی نے رقت انگیز دعاء کی ۔ ادارہ سیاست کے زیر اہتمام منعقدہ اس اجتماعی دعاء میں سینکڑوں افراد بالخصوص خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی ۔مولانا حافظ احسن بن عبدالرحمن الحمومی نے دعاء کے آغاز سے قبل اپنے مختصر خطاب کے دوران امت مسلمہ کو توبہ و استغفار کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اللہ سے رجوع ہوتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے دعاؤں کی قبولیت کے لئے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دعاء کرنے سے قبل اس بات کا یقین رکھا جائے کہ ہماری دعائیں قبول ہوں گی اور اللہ کے حضور جب مانگنے کا سلسلہ شروع کریں تو گڑگڑا کر مانگیں کیونکہ اللہ رب العزت کو اپنے بندے کی پکار پسند ہے اور جب بندہ اپنی کوششوں کے ساتھ دعاؤوں کا سہارا لیتا ہے تو اس وقت اللہ کی مدد بھی شامل حال ہوجاتی ہے۔ اس دعائیہ اجتماع میں مولانا محسن بن عبدالرحمن الحمومی ‘ مولانا ڈاکٹر سراج الرحمن فاروقی‘ جناب سید عظمت اللہ حسینی صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ‘ جناب فیروز خان انچارج حلقہ اسمبلی نامپلی کانگریس پارٹی ‘ جناب منیر الدین مجاہد ‘ جناب ساجد پیرزادہ ‘ جناب عثمان محمد خان‘جناب شیخ ارشد‘جناب متین شریف‘ جناب طاہر سعدی کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ مولانا احسن بن عبدالرحمن الحمومی نے کہا کہ اللہ کے حضور جب بندے پہنچتے ہیں تو سب یکساں ہوتے ہیں کسی کو کسی پر کوئی فوقیت نہیں ہوتی۔ انہوں نے وقف مرممہ قوانین کے متعلق اپنی رقت انگیز دعاء کے دوران 16 اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں کامیابی کیلئے خصوصی دعاء کی اور کہا کہ اللہ ہندوستان کی حفاظت فرمائے اور اس ملک کو جہاں سے رسول اکرم ﷺ کو ٹھنڈی ہوائیں آئی تھیں اسے جنت نشان بنائے۔ انہوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کے وجود کو درپیش خطرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ہماری مسجدوں‘ دینی درسگاہوں‘ خانقاہوں ‘ درگاہوں اور قبرستانوں کی حفاظت فرمائے۔ انہوں نے حکومت وقت کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کی ناکامی کیلئے دعاء کرتے ہوئے کہا کہ فرعون وقت ملک کے مسلمانوں کو اذیت دینے اور ان کے عرصۂ حیات کو تنگ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اللہ اسے ناکام کرے ۔ مولانا کی ایک گھنٹہ طویل رقت انگیز دعاء کے دوران مجمع میں موجود افراد کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے اور کئی لوگ بلک بلک کر رونے لگے تھے ۔ انہوں نے ملک کے موجودہ حالات میں وقف مرممہ قوانین کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والی تمام تنظیموں‘ جماعتوں ‘ اداروں کے حق میں دعاء کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ان کو قوت عطاء کرے تاکہ وہ پوری طاقت و دیانتداری کے ساتھ امت مسلمہ کے اس اہم مسئلہ پر ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں۔ وقف قوانین کی تائید کرنے والوں کے حق میں دعاء کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اللہ امت مسلمہ کی صفوں میں موجود منافقوں کی چالوں سے امت کی حفاظت فرمائے۔ جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست و رکن قانون ساز کونسل عادل آباد سے شروع ہونے والی وقف ریالی کے ساتھ 300 کیلو میٹر کی مسافت طئے کرتے ہوئے عیدگاہ بلالی ‘ ہاکی گراؤنڈ مانصاحب ٹینک پہنچے جہاں ریالی اجتماع کا حصہ بن گئی ۔ عید گاہ بلالی میں دعائیہ اجتماع کیلئے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے اور محکمہ پولیس کی جانب سے اڈیشنل کمشنر ساؤتھ ویسٹ زون جناب اقبال صدیقی کی نگرانی میں خصوصی انتظامات کئے گئے ۔دعائیہ اجتماع کے اختتام کے بعد بھی کئی افراد کو بلک بلک کر روتے ہوئے دیکھا گیا ۔ 3