ملک کا دستور، شہریت کے معاملہ میں کوئی تفریق نہیں کرتا

   

شہریت قانون بنیادی تقاضوں کے سراسر خلاف ، علمائے کرام اور سیاسی قائدین کا خطاب

محبوب نگر /13 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) نیا شہریت قانون بل دستور کی بالادستی اور بنیادی تقاضوں کے سراسر خلاف ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک کا دستور شہریت کے معاملے میں مذہب ، زبان ، فرقہ اور جنس پر کوئی تفریق نہیں کرتا ۔ ان خیالات کا اظہار مستقر محبوب نگر پر آج بعد نماز جمعہ علمائے کرام اور سیاسی قائدین نے ایک زبردست ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ جمعیتہ علماء کی اپیل پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں ، سماجی و فلاحی تنظیموں کے نمائندوں اور ہزاروں بزرگ و نوجوانوں پر مشتمل ریالی جس میں غیر مسلم سیکولر بھائی بھی شریک تھے ۔ کلاک ٹاور سے نکالی گئی اور مسلسل دو گھنٹوں تک نیا شہریت قانون بل کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا ۔ قائدین نے مزید کہا کہ یہ بل ملک کے شہریوں کے درمیان نفرت ، عداوت ، تفرقہ اور اخوت و بھائی چارگی کو زبردست نقصان پہونچا سکتا ہے ۔ قائدین نے متنبہ کیا کہ جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا ہم مسلسل اس کی مخالفت کرتے رہیں گے ۔ ریالی میں شامل مسلمان پلے کارڈز تھامے ہوتے ہوئے نعرے بلند کر رہے تھے اور پلے کارڈز پر جمہوریت بچاؤ ، دستور بچاؤ ، مذہبی تفریق قبول نہیں ہے ۔ CAB بھارت کے خلاف سازش جیسے نعرے درج تھے ۔ بعد ازاں علمائے کرام اور قائدین پر مشتمل ایک وفد جس میں مولانا مطیع الرحمن ، مولانا عبدالرشید مظاہری، مولانا نعیم کوثر رشادی ، حافظ خواجہ فیض الدین کے علاوہ خواجہ فیاض الدین ، مظہر حسین شہید ، عبدالہادی ایڈوکیٹ ، امتیاز اسحق ، محمد ذکی ، محسن خان ، مقصود بن احمد ذاکر ایڈوکیٹ ، سید ابراہیم ، مرزا قدوس بیگ ، ابراہیم قادری ، شیخ شجاعت علی ، عبدالرحمن دیگل ، انور علی ، خالد نوید ، علیم صدیقی و دیگر شریک تھے ۔ کلکٹر آفس پہونچا اور کلکٹر کی عدم موجودگی پر تحصیلدار کو ایک میمورنڈم حوالے کیا ۔