ملک کھلی جیل بن جائیگا ؟ جسٹس چندرو کا ریمارک

,

   

نئی دہلی۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نئے قانون شہریت (سی اے اے) کے بارے میں سابق جج مدراس ہائیکورٹ جسٹس کے چندرو نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نراج پھیل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ منظورہ CAA اور مجوزہ ملک گیر نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) ہرگز ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا وہ ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کردینا چاہتے ہیں ۔ کیا وہ اس ملک کو کھلی جیل بنادینا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کو چاہیئے کہ عوام کو سی اے اے ۔ این آر سی کی مخالفت کرنے کی جمہوری وجہ سے آگاہ کریں ۔ جسٹس چندرو گزشتہ ہفتے کوچی میں آل انڈیا لائرس یونین کی 13 ویں نیشنل کانفرنس سے مخاطب تھے ۔ انہوں نے مخالف سی اے اے احتجاجیوں پر ریاستی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران انسانی حقوق کی اسی طرح خلاف ورزیاں ہوئی تھیں اور اب ’’غیرمعلنہ ایمرجنسی‘‘ میں وہی کچھ ہورہا ہے ۔ جسٹس چندرو نے نکتہ چینی کی کہ سپریم کورٹ نے مسئلہ کشمیر پر مداخلت سے بچنے کی کوشش کی ہے جو ہندوستانی عدلیہ کیلئے معیوب بات ہے۔ اسی طرح مخالف سی اے اے احتجاجیوں پر پولیس ظلم کی شکایات پر بھی عدالت نے خود کو علحدہ کرلیا ہے ۔ جسٹس چندرو نے اپنی رائے ظاہر کی کہ حکومت نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ چھین کر اسے تقسیم کرتے ہوئے ریاست کے عوام کو اصل دھارے سے الگ تھلگ کردیا ہے ۔ ہمیں کشمیر کے تعلق سے غور و خوص کرنا چاہیے ۔ اگر ہندوستانی دستور ٹھیک طرح موثر ہے تو پھر کشمیر میں ناراضگی نہیں ہونا چاہیے ۔ کشمیر میں تحدیدات لگانے کی ضرورت پڑنا اشارہ ہے کہ وہاں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ انہوں نے لداخ کی قانونی اور سیاسی صور تحال پر بھی تشویش ظاہر کی ۔ لداخ میں اسمبلی نہیں ہے ‘ جس کا مطلب ہے وہاں عنقریب آرمی کی حکمرانی ہوگی ۔ انہوں نے عدلیہ کے مختلف فیصلوں پر بھی اپنی رائے ظاہر کی اور کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کا طریقہ درست نہیں رہا ۔ ایودھیا کیس کا فیصلہ سیکولرازم کے مطابق نہیں ہے ۔