ملک کی معاشی بحرانی سے شرح بے روزگاری میں غیر معمولی اضافہ

,

   

صورتحال بتدریج ابتر ، غیر منظم ملازمت کے شعبوں پر بھی منفی اثرات
حیدرآباد۔یکم۔نومبر(سیاست نیوز) ملک کی موجودہ معاشی بحران کی صورتحال کے دوران آج بے روزگاری کی شرح میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔مرکز برائے نگران ہندستانی معاشیات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ماہ اکٹوبر کے دوران ملک میں گذشتہ تین برسوں کے دوران بے روزگاری کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔سی ایم ای آئی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ماہ اکٹوبر کے دوران 8.5 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی جو کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران سب سے زیادہ ہے۔معاشی بحران کے دوران گذشتہ برسوں میں صنعتی بحران اور گھریلو پیداوارمیں ریکارڈ کی گئی کمی کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا تھا کہ ملازمت کے شعبہ پر کوئی منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان نہیں ہے لیکن بتدریج صورتحال ابتر ہونے کے دوران اب غیر منظم ملازمت کے شعبہ میں بھی اس بحران کے اثرات نظر آنے لگے ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سے ملک کی معیشت کو تباہی سے بچانے کے سلسلہ میں کئی اقدامات کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن ان دعوؤں کے باوجود بھی صورتحال کو قابو میں نہیں کیا جاسکا ہے جو کہ ملک کے معاشی حالات کو مزید ناسازگار بنانے کا موجب بنتا جا رہاہے۔غیر منظم شعبوں میں روزگار کی شرح گھٹنے کے سبب صورتحال مزید ابتر ہونے لگی ہے اور ان حالات میں جو اقدامات کئے جا رہے ہیں وہ ناکافی ثابت ہوتے جا رہے ہیں۔ماہ ستمبر کے دوران گھریلو صنعتوں کی پیداوار شرح میں 5.6 فیصدکی گراوٹ ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ تصور کی جا رہی تھی لیکن ماہ ستمبر اور اکٹوبر کے دوران دسہرہ اور دیوالی تہوار کے سبب تجارت میں کچھ بہتری ریکارڈ کی گئی لیکن ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ غیر منظم شعبہ پر معاشی بحران کے اثرات مرتب ہونے کا اگر سلسلہ جاری رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس انحطاط سے جلد باہر آنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ غیر منظم شعبہ کے حالات میں تبدیلی لائی جانا مشکل ہوجاتا ہے ۔ بے روزگاری کی شرح میں ہونے والے اضافہ کو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو ماہرین معاشیات کی جانب سے ناکافی قرار دیئے جانے کے علاوہ یہ کہا جا رہاہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے سرکاری محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادو ںکو پر کرنے کے اقدامات نہیں کئے جاتے اس وقت تک بے روزگاری کی شرح کو قابو میں لایاجانا ممکن ہے کیونکہ صنعتی شعبہ کی بدحالی کو پہلے ختم کرنا ہوگا ۔