عوام کو اچھے دن کا انتظار، مرکزی بجٹ مخالف غریب ، شرح ترقی زوال پذیر، ریاستوں کے ساتھ ناانصافی پر کے سی آر خاموش
حیدرآباد۔/8 فبروری، ( سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے ملک کی معاشی صورتحال کو انتہائی ابتر قرار دیتے ہوئے ریمارک کیا کہ نریندر مودی حکومت کے فیصلوں کے نتیجہ میں ملک کی معیشت ’آئی سی یو‘ میں ہے۔ چدمبرم آج مفخم جاہ کالج آف انجینئرنگ میں مرکزی بجٹ پر لیکچر دے رہے تھے۔ اے آئی سی سی ریسرچ ہیلت ڈپارٹمنٹ تلنگانہ نے اس کا اہتمام کیا تھا۔ بیوروکریٹس، سینئر سیاستدانوں اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے چدمبرم نے مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شرح ترقی کی رفتار اس قدر گھٹ چکی ہے کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایسا زوال نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت آئی سی یو میں ہے اور معیشت کے علاج کی کوئی صورت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے عوام سے اچھے دن کا وعدہ کیا تھا لیکن گزشتہ 6 برسوں میں کہیں بھی اچھے دن دکھائی نہیں دیئے۔ انہوں نے مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کے اعداد و شمار حقائق سے بعید ہیں اور حکومت صرف اعداد و شمار کے کھیل کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ بجٹ تجاویز عام آدمی اور غریبوں کے خلاف ہیں لہذا بجٹ کو مخالف غریب قرار دینے میں کوئی تامل نہیں ہوگا۔ بجٹ میں عام آدمی اور غریبوں کے مفادات کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور دیہی علاقوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے جبکہ ملک میں عوام کی زیادہ تر اکثریت کا انحصار زرعی شعبہ پر ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ غذائی ضروریات کی تکمیل کے شعبہ میں نریندر مودی حکومت نے بجٹ میں ایک لاکھ کروڑ کی کمی کردی ہے۔ انہوں نے نریندر مودی حکومت کو بے رحم اور غیر انسانی قرار دیا اور کہا کہ عام آدمی کی ضرورتوں کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ آیوش مان بھارت اسکیم کے لئے گزشتہ بجٹ میں 6500 کروڑ مختص کئے گئے تھے جن میں سے صرف 3300 کروڑ خرچ کئے گئے۔ خرچ کی یہ صورتحال رہی تو پھر آیوش مان بھارت کے مقاصد کی تکمیل کس طرح ہوگی۔ انہوں نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ مودی حکومت کے اس فیصلہ نے معاشی انحطاط کا راستہ ہموار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل ٹیکسیس کی تقسیم میں ریاستوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے اور ریاستیں نقصان کا شکار ہیں۔ 8 لاکھ کروڑ سے ٹیکس کو مزید 6.5 لاکھ کروڑ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ ٹیکس حصہ داری میں 5000 کروڑ سے محروم ہوا ہے۔ اس طرح تلنگانہ کے ساتھ ٹیکس کی تقسیم میں ناانصافی ہوئی۔ چدمبرم نے کہا کہ کے سی آر کا موقف مرکزی حکومت کے بارے میں قطعی نہیں ہوتا اور وہ کبھی تائید اور کبھی مخالفت میں اظہارخیال کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریاستوں کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں پر کے سی آر خاموش کیوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شرح ترقی 8.5 فیصد سے گھٹ کر 5 فیصد ہوگئی ہے۔ ہر شعبہ بری طرح متاثر ہے۔ چھوٹی اور اوسط درجہ کی صنعتیں بحران کا شکارہیں اور نوٹ بندی نے ان صنعتوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ جی ایس ٹی پر موثر انداز میں عمل آوری نہ کئے جانے کے سبب مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں اور ابتر معاشی حالت کے نتیجہ میں کئی صنعتیں بند ہوچکی ہیں جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ۔ آٹو موبائیل صنعت بحران کا شکار ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کی رفتار گھٹ چکی ہے۔ سرمایہ کار کسی بھی شعبہ میں سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں جی ڈی پی کی شرح اس قدر کمزور نہیں ہوئی جس طرح کے بی جے پی دور حکومت میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال خطرہ سے گذر رہی ہے۔ اس صورتحال کیلئے پہلی وجہ نوٹ بندی اور دوسری وجہ جی ایس ٹی ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کا نعرہ لگایا گیا تھا لیکن مرکزی حکومت غریبوں کو غذائی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت غیر انسانی اور بے رحمی کے ساتھ کام کررہی ہے اور بجٹ 2020-21 کو مخالف غریب بجٹ کہا جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں واضح اکثریت کے سبب حکومت عوام کی بھلائی کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلے کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے پاس پیسہ نہیں ہے جس کے باعث تاجرین گاہکوں سے محروم ہیں۔ معاشی ابتر صورتحال نے ہر شعبہ کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔ شہ نشین پر صدر پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی، منتھن کے صدرنشین اجئے گاندھی، سکریٹری سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی ظفر جاوید، سابق مرکزی ہوم سکریٹری پدمنا بھیا، لیفٹننٹ جنرل ہری پرساد، جہد کار سنیتا ریڈی اور صدرنشین ریسرچ ڈپارٹمنٹ تلنگانہ عامر جاوید موجود تھے۔ لیکچر کی سماعت کرنے والی اہم شخصیتوں میں سابق وزراء آصف پاشاہ، محمد علی شبیر، کے جانا ریڈی، ایم ششی دھر ریڈی، پونالہ لکشمیا، جے گیتا ریڈی، نائب صدر پردیش کانگریس ملو روی، سکریٹری اے آئی سی سی ومشی چندر ریڈی، خازن پردیش کانگریس جی نارائن ریڈی، خازن سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی اکبر علی خاں، محمود عالم خاں اور دوسرے شامل تھے۔