ملک کی 40 سنٹرل یونیورسٹیوں میں مسلمانوں کا فیصد صفر

   

پھر بھی مودی حکومت نے اعلیٰ ذات کو 10% تحفظات کا اعلان کیا ہے

حیدرآباد۔ 17 جنوری (سیاست نیوز) ہندوستانی مسلمانوں کا موقف بہت کمزور ہے۔ سرکاری اداروں میں ان کی نمائندگی صفر ہے۔ تحفظات کی فہرست میں مسلمانوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ معاشی، تعلیمی اور سماجی سطح پر مسلمانوں کو سب سے پیچھے رکھنے کی سازش کے حصہ کے طور پر ہی اب تک انہیں کوٹہ سے محروم رکھا گیا۔ اس تلخ حقیقت کے باوجود قومی سطح پر مرکزی حکومت نے دیگر طبقات کے لئے تحفظات مقرر کئے ہیں۔ حال ہی میں مودی حکومت نے اعلیٰ ذات کو 10% تحفظات کا اعلان کیا ہے۔ اس المیہ کے درمیان غور طلب بات یہ ہے کہ ملک کی تمام بڑی جامعات میں او بی سی کوٹہ صفر ہے۔ تمام 40 سنٹرل یونیورسٹیوں میں کوٹہ نمائندگی کی تفصیلات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان یونیورسٹیوں میں پروفیسرس سطح کی ملازمتوں کی جملہ تعداد 1125 ہے۔ ان میں ایس سی39 (3.47%) ، ایس ٹی(0.7%)8 ، او بی سی کی تعداد صفر ہے ۔ جملہ (95.2%)1,071 ہیں۔ اسوسی ایٹ پروفیسرس کی فہرست میں جملہ تعداد 2620 ہے۔ ان میں ایس سی 130 (4.96%)، ایس ٹی 34 (1.30%) ، او بی سی صفر ہے۔ عام زمرہ کے ملازمین کی تعداد 2,434 (92.90%) ہے۔ اسسٹنٹ پروفیسرس کی تعداد 7,741 ہے۔ ان میں ایس سی کی تعداد 931 (12.02%) ، ایس ٹی 423 (5.46%) ، او بی سی کی تعداد 1,113 (14.38%) ، عام زمرہ کی جائیدادیں 5,130 (66.27%) ہے۔غیرتدریسی عملہ (نان ٹیچنگ اسٹاف) تعداد 5,835 ہے۔ ان میں ایس سی کی جائیدادیں 523 (8.96%) ، ایس ٹی کی تعداد 248 (4.25%) ، او بی سی 694 (10.17%) ، عام زمرہ میں 4,443 (76.14%) ہیں۔ ان میں معذور افراد کے زمرہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی نمائندگی صفر ہے۔