وزیر اعظم کے معاشی صلاح کار بیبک دیبرائے کے مضمون سے کوششوں کا آغاز
حیدرآباد۔17۔اگسٹ(سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے ملک کے دستور کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے! 2014 کے بعد سے ملک کے سیکولر کردار اور دستور کے سلسلہ میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن اب یہ قیاس آرائیاں درست ثابت ہونے لگی ہیں اور کہا جا رہاہے کہ مرکز کی جانب سے ملک کے دستور میں ترمیم نہیں بلکہ اس کی تبدیلی کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں اور دستور کو تبدیل کرنے ذہن سازی شروع ہوچکی ہے۔ دستور کے مطابق ہندستان ایک جمہوری اور سیکولر مملکت ہے اور اس ملک کے دستور میں اسے سیکولر قرار دیا گیا ہے ۔ 2014 میں بی جے پی کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد سے کہا جا رہا تھا کہ ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کیا جائیگا اور ملک کے سیکولر دستور کو تبدیل کیا جائے گا لیکن سرکاری سطح پر اب تک کوئی ایسی بات نہیں کہی گئی تھی مگر گذشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کے معاشی صلاح کار ببیک دیبرائے کے ایک مضمون کے منظر عام پر آنے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ یہ چنگاری لگ چکی ہے اور کسی نہ کسی سطح پر یہ گفتگو جاری ہے اور کوئی تو ہے جو ملک کے دستور کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔اسی لئے وزیر اعظم کے معاشی صلاح کار نے اس مسئلہ کو زیر بحث لانے مضمون تحریر کیاہے تاکہ اس پر عوامی رائے حاصل کی جاسکے۔ مضمون کے ذریعہ انہوں نے جو تاثر پیش کرنے کی کوشش کی اس میں یہ کہا گیا ہے کہ ملک کا دستور جو کہ بابا صاحب امبیڈکر نے تیار کیا ہے اس میں متعدد ترامیم ہوچکی ہیں اور ان ترامیم پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوا تو دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے دستور کو تبدیل کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے ملک کے مختلف نظام بشمول نظام عدلیہ کا بھی تذکرہ کرکے دستور کی تبدیلی کے نظریہ کو عام کرنے کی کوشش کی ہے ۔ببیک دیبرائے کے مضمون میں اس طرح سے مسئلہ کو پیش کیا گیا ہے کہ عام ذہن اسے دستور کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کے طور پر قبول کرے لیکن اس کے پس پردہ محرکات پر سیاسی مبصرین اور ملک کے سیکولر ڈھانچہ کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنے والوں کا کہناہے کہ بی جے پی آر ایس ایس کے نظریہ کو فروغ دینے اقدامات کا آغاز کرچکی ہے اور سرکاری گوشوں سے اپنے مقاصد کے متعلق عوامی ردعمل کے متعلق آگہی حاصل کررہی ہے۔ ہندستان میں دستور کی تبدیلی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اس طرح کی ذہن سازی کے خلاف فوری کوششوں کا آغاز کرکے ملک بچاؤ اور دستور بچاؤ جیسی مہم شروع کرنی چاہئے ۔