ملک کے دستور کو ختم کرنے کی سازش، خاموشی پر نسلیں تباہ ہوں گی

   

عثمانیہ یونیورسٹی میں جمہوریت اور آئین اصول کیلئے چیلنج اور شہریوں کی ذمہ داری پر لکچر، یوگیندر یادو جہدکار کا خطاب

حیدرآباد۔27اپریل(سیاست نیوز) ہندوستا ن کی تاریخ کا سب سے سیاہ باب ایمرجنسی کو کہا جاتا ہے مگر ایمرجنسی ختم ہونے کے دو ماہ بعد انتخابات ہوئے ‘ میڈیا کو مکمل آزادی دی گئی اور صاف وشفاف انتخابات کرائے گئے ہندوستان کی عوام نے کھل کر اس وقت کی حکمران جماعت او رلیڈر کے خلاف بات کی اور انتخابی نتائج بھی واضح رہے مگر موجودہ دور ایمرجنسی سے زیادہ خطرناک ہے ۔ لوگ کھل کر اپنی رائے نہیں رکھ سکتے ‘ سرکاری محکموں سے لیکر میڈیاپر تک حکمرانوں کا کنٹرول ہے ۔ عوام میں خوف او ردہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ جمہوریت اور ملک کے دستور کو ختم کرنے کی بھرپور سازشیں چل رہی ہیں ۔ ان حالات میںہماری خاموشی آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تباہ کردے گا۔ ممتاز سماجی جہدکار ‘ بھارت جوڑو ابھیان کے روح رواں یوگیند ر یادو نے عثمانیہ یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس اور ریسرچ اسکالر کے زیراہتمام جمہوریت اور آئینی اصول کیلئے چیالنج شہریوں اور اداروں کی ذمہ داری کے عنوان پر منعقدہ لکچر سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر پروفیسر دہلی یونیورسٹی سوکمار‘ اے ناگیشوار رائو نے بھی خطاب کیا۔یوگیندر یادو نے کہاکہ عثمانیہ یونیورسٹی عظیم تحریکات کی علمبردار ہے یہاں پر مظالم او رناانصافیوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کی جاتی رہی ہے مگر یہاں پر حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی نہیں جاسکتی کیونکہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے مگر یہ انتخابی ضابطہ اخلاق صرف سیول سوسائٹی‘ سماجی تنظیموں ‘ طلبہ تنظیموں اور اپوزیشن لیڈران کے لئے ہی کارکرد ہے جبکہ حکمران جماعت کے قائدین عوامی انتخابی جلسوں میں ووٹ پولرائزیشن کے لئے فرقہ وارانہ تقریریں کرتے ہیں۔ یوگیندر یادو نے کہاکہ ملک میںپہلے اور دوسرے درجہ کے شہری بنانے کی سونچ پیدا کی جارہی ہے ۔ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو دوسرے درجہ کا شہری ہونے کا احساس دلایاجارہا ہے۔ کیایہی ہندوستان کی سونچ ہے ۔ اس ملک کے آئین نے کیا ہمیں یہی سکھایا ہے ۔اس ملک کا آئین تو کہتا ہے کہ کوئی فرق نہیں پڑتا تمہارا مذہب ‘ تمہاری نسل ‘ تمہارا رنگ کیاہے اور تم اس ملک کے شہری ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایمرجنسی کے بعد جس طرح صاف او رشفاف انتخابات کرائے گئے تھے اس طرح کے انتخابات کیاموجودہ حکمران جماعت کرارہی ہے۔ انتخابات کے اعلان سے ایک ہفتہ قبل چیف الیکشن کمشنر اپنا استعفیٰ پیش کردیتا ہے۔ یوگیندر یادو نے کہاکہ انتخابات کے آغاز سے ایک ماہ قبل حکومت نے قواعد میںیہ تبدیلی لائی کہ پی آئی بی فرضی خبروں کی جانچ کریگا او روہ فیصلہ کریگا کہ کون سی خبر فرضی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک سنسنی ہے ۔ کیونکہ جو لوگ فرضی خبریں پھیلانے کاکام کرتے ہیں ان خبروں کی جانچ پی آئی بی کریگا۔سپریم کورٹ نے فی الحال اس ترمیم پر روک لگایا ہے مگر قواعد میںکوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔یوگیندر یادو نے کہاکہ انتخابات سے عین قبل سیاسی جماعتوں کے بینک کھاتے منجمد کئے جارہے ہیں۔ تیس سال پرانے انکم ٹیکس مقدمات پر کاروائیاں کی جارہی ہیںاور اس سے دل نہیں بھرا تو انتخابات سے قبل جھارکھنڈ او ردہلی چیف منسٹران کوگرفتار کرلیا جاتا ہے۔ یوگیندر یادو نے موجودہ الیکشن کو بغیر ریفری ‘ اسٹارئکر اور اپوزیشن ٹیم کو راشن پانی بند کرکے کھیلا جانے والا فٹ بال کا میاچ قراردیا ۔یوگیندر یادو نے اس کو سب سے زیادہ غیرمنصفانہ الیکشن قراردیا۔انہوں نے کہاکہ ہر روزاخبار ات میںخبر دیکھنے کو ملتی ہے کہ ای ڈی کی چھاپے ماری ہوئی ۔ ان خبروں کو ہمیںآگے پڑھنے کی ضرورت پیش نہیںآتی کیونکہ یہ واضح ہے کہ ای ڈی کی چھاپہ ماری اپوزیشن لیڈران پر ہی ہوئی ہے۔ ای ڈی کے ہاتھوں کسی بھی بی جے پی لیڈر کی گرفتاری کی خبر ہمیں بتادیں تو ہم جائیں گے ای ڈی کے عہدیداران کو گلدستہ پیش کریں گے۔