روش کمار
پرانی خبر ہے گذرے مئی کی یہ خبر ہمیں سرکاری ملازمتوں کو لیکر نوجوانوں کے رویہ میں آرہی تبدیلی کو سمجھنے کا موقع دیتی ہے۔ یہ نظریہ بدلنے کا وقت ہے حکومت ہی بدلنے کی طرف ڈھکیل رہی ہے اور اسے کامیابی ابھی مل رہی ہے۔ جس طرح سے ریلوے نے جاریہ سال کے لئے مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتیاں بند کی اور کوئی ہلچل نہیں ہوئی اس سے اپوزیشن کو اشارہ مل جانا چاہئے۔ روزگار سیاسی موضوع نہیں رہا۔
بہار اسمبلی انتخابات ثابت کردیں گے جہاں بہت زیادہ بیروزگاری ہے مگر کامیابی حکمراں اتحاد کو ہی ملے گی نوجوانوں کا ووٹ پوری طرح سے ان کے ساتھ ہے۔ اپوزیشن کے لیڈر سے یہ بات کہی تو ناراض ہوگئے۔ ہم نے کہا کہ اگر مودی جی اور پیوش گوئل ایک ریلی میں کہہ دیں کہ سرکاری ملازمتیں بند کردیں تو سارے نوجوان جئے جئے کے نعرے لگائیں گے اور ووٹ دیں گے اگرچہ یہ بات صد فیصد سچ نہ ہو لیکن یہ بات صحیح تو ہے ہی۔ اپوزیشن کو اگر کوئی کام نہیں ہے تو روزگار کے مسئلہ اٹھاتا رہے لیکن اس مسئلہ کے سہارے وہ نوجوانوں کا بھروسہ جیت لے گا اس بارے میں مجھے تھوڑا کم یقین ہے ان نوجوانوں کا اعتماد حاصل کرلے تو ان کی قسمت۔
سال 2019 کے انتخابات آتے ہی مودی حکومت ملازمتوں کو لیکر اپنی پالیسیوں کی وضاحت کرنے لگی تھی۔ انتخابات میں اترنے سے پہلے ملازمتوں کا سیمپل جمع کرنے کا سروے روک دیا گیا۔ آج تک ڈیٹا کا نیا نظام نہیں آیا۔ انتخابات ختم ہوتے ہی بھرتی امتحانات مکمل نہیں کئے گئے۔ لوکو پائلٹ کی ساری شمولیت نہیں ہوئی ایس ایس سی امتحانات کے نتائج اور شمولیت اٹک گئی۔ اب حکومت نے اعلانیہ طور پر کہہ دیا کہ جاریہ سال ریلوے میں مخلوعہ جائیدادیں پر نہیں ہوں گی۔ آئندہ کا کسے پتہ؟ اگر روزگار مسئلہ ہوتا تو جس ملک میں لاکھوں انجینئرس بے روزگار ہیں وہاں 9000 عہدہ ختم کردیئے جائیں یہ ہوہی نہیں سکتا تھا کہ نوجوان قبول کرلیں۔
جس ملک میں بیروزگار انجینئروں کی فوج ہے وہاں اس خبر پر کوئی ہلچل نہ ہو ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کا مطلب کیا ہے نوجوان بھی حکومت سے ملازمت کی امید نہیں کرتے، ملازمت خانگی شعبہ میں بھی نہیں ہے یہ بات جانتے ہیں۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ملٹری انجینئرنگ سرویسس کی 9000 سے زائد جائیدادیں ختم کردیں اور اس تعلق سے کوئی خبر وائرل نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی نے فارورڈ کیا۔ سرکاری نوکری کے مواقع کو ختم کرکے نوجوانوں کے درمیان اپنی مقبولیت بنائے رکھنا آسان کام نہیں ہوتا۔ مودی حکومت نے یہ کارنامہ کر دکھایا ہے۔ عوامی مقبولیت اسے کہتے ہیں ملازمت چلی جائے، تنخواہ کم ہو جائے، نوکری بند ہو جائے پھر بھی مقبولیت قائم رہے یہ صرف مودی جی کرسکتے ہیں۔ نوجوان بیروزگار ہیں مگر اسے روزگار نہیں چاہئے وہ حکومت کا کسی اور کام کے لئے انتخاب کرتا ہے۔ نوجوانوں اور حکومت کے درمیان اس نئے تعلق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
میرا مطالبہ ہیکہ حکومت نوجوانوں کے لئے واٹس اپ Meem کی سربراہی برقرار رکھے گودی میڈیا اور Meem کی لت کے باعث نوجوان کبھی نوکری نہیں مانگیں گے انہیں نوکری چاہئے ہی نہیں۔