ملک کے 31 چیف منسٹرس میں کے سی آر کو 16 واں مقام

,

   

کارکردگی اور شہرت میں گراوٹ، عوام کو کورونا کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا
حیدرآباد۔ 3 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ چیف منسٹر کے سی آر کی کارکردگی اور شہرت میں دن بہ دن کمی واقع ہورہی ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات تک عوام کی نظر میں ایک ناکام چیف منسٹر کی حیثیت سے ابھریں گے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن جی نارائن ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ایک قومی سروے منظر عام پر آیا ہے جس میں کے سی آر کی کارکردگی اور ان کی شہرت میں کمی کا اظہار کیا گیا۔ کے سی آر جو خود کو تلنگانہ کا نمبر ون چیف منسٹر قرار دے رہے تھے سروے میں وہ 16 ویں مقام پر آچکے ہیں۔ کے سی آر عوامی مسائل کی یکسوئی کے بجائے پرگتی بھون تک محدود ہوچکے ہیں اور پرتعیش زندگی بسر کررہے ہیں۔ کارکردگی اور مقبولیت کی بنیاد پر ملک بھر کے چیف منسٹرس کا سروے کیا گیا جس میں ملک کے 31 چیف منسٹرس میں کے سی آر کو 16 واں مقام حاصل ہوا۔ سروے میں کے سی آر کو 54 فیصد نشانات ملے ہیں جو ان کی کارکردگی میں کمی کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے نتائج حقائق پر مبنی ہیں۔ کے سی آر عوامی اعتماد سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ وہ اپوزیشن اور میڈیا کو سننے کے لیے تیار نہیں۔ ڈکٹریٹرشپ کے انداز میں طرز حکمرانی کے سبب عوامی ناراضگی میں اضافہ ہوچکا ہے۔ صرف چند قریبی افراد کے مشورے پر چیف منسٹر فیصلے کررہے ہیں۔ وزراء اور عوامی نمائندوں کو پرگتی بھون میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 برسوں کی کارکردگی کے بارے میں کے سی آر کو پروگریس رپورٹ پیش کرنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے یوم تاسیس کے موقع پر خود اپنے منہ میاں مٹھو بن کر خود کی تعریف کی ہے۔

کابینہ کے تقریباً 50 فیصد وزراء اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام ہوچکے ہیں اور وہ اپنی وزارتوں کے لیے نااہل قرار پائے ہیں۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ وزیر داخلہ جو کابینہ میں دوسرا مقام رکھتے ہیں، انہیں پرگتی بھون میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وزیر داخلہ کو اس توہین پر فوری مستعفی ہوجانا چاہئے۔ وزیر فینانس ہریش رائو اور وزیر صحت ای راجندر سے اختیارات چھین لئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر کے فرزند کے ٹی آر ورلڈ اکنامک ورم کے اجلاسوں میں شرکت کے نام پر کروڑہا روپئے خرچ کرچکے ہیں۔ کے سی آر حکومت کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے میں ناکام ہوچکی ہے اور دو ماہ کے لاک ڈائون کے بعد عوام کو خدا کے نام پر چھوڑ دیا گیا۔ عوام کے تحفظ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔