ملگ ضلع میں 40 ملین ٹن کوئلہ کے ذخائر کی نشاندہی

   

حیدرآباد ۔ 15 ۔ جنوری (سیاست نیوز) سنگارینی کالریز کمپنی لمٹیڈ نے ملگ ضلع کے وینکنا پور کے پالم پیٹ کے قریب کل 40.43 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر کی نشاندہی کی ہے ۔ پالم پیٹ سے 6 کیلو میٹر کے فاصلہ پر طویل عرصہ سے کھدائی کا منصوبہ تھا ۔ اس آپریشن کیلئے 314 ہیکٹر جنگلاتی اراضی اور 1480 ہیکٹر زرعی اور حکومت کی طرف سے تفویض کردہ زمین حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے ۔ ابتدائی طور پر ایس سی سی ایل کا مقصد ڈسمبر 2021 میں کوئلہ کی کھدائی شروع کرنا ، سروے مکمل کرنا ، حدود کا تعین کرنا اور بحالی اور آبادکاری R&R پیاکیج کے تحت کسانوں کو معاوضہ دینا تھا ۔ 25 جولائی 2021 کو پالم پیٹ کے تاریخی مندر کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کا درجہ ملنے کے بعد اس منصوبہ کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ غیر ملکی سیاحت میں اضافہ کے امکان نے عوامی مزاحمت کو ہوا دی جس کی وجہ سے ایس سی سی ایل نے سروے کی سرگرمیاں روک دیں اور کسانوں کے ساتھ بات چیت کو ملتوی کردیا گیا تھا ۔ معاوضہ کی ادائیگی اور کانکنی سرگرمیوں کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینے کیلئے ایس سی سی ایل نے IIT سورت ایک اور IIT سمیت دیگر معروف اداروں پر مشتمل وسیع پیمانہ پر دوبارہ سروے کیا ہے۔ کانکنی کے کاموں کے ماحولیاتی اثرات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی مہینوں کے دوران چار معدنیات مطالعات کی گئی ۔ مطالعہ میں پتہ چلا کہ ایک کیلو میٹر کے فاصلہ پر قائم کئے گئے مانیٹرنگ اسٹیشنوں کا استعمال کیا گیا جس سے بلائنگ آپریشنز کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوں گے ۔ ناگپور اور نیشنل جیوگرافک انڈیا کی نیشنل انوائرنمنٹ انجنیئرنگ ٹیم کے ذریعہ فضائی آلودگی کے مطالعہ نے ماحولیاتی اثرات کے نہ ہونے کی تصدیق کی ۔ تحقیقی نتائج سے پتہ چلا کہ رامپا مندر 3.3H2 تک کمپنی کو برداشت کرسکتا ہے ۔ مجوزہ بلائنگ آپریشنز سے 5 کیلو میٹر کے فاصلے پر بھی 0.01H2 کی پیمائش کی گئی ۔ ا یس سی سی ایل کے عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا کہ بھوپال پلی میں KTK اوپن کاسٹ 3 مائن گھنا پور سمندر جھیل اور تاریخی کوٹا گلو مندر کے قریب اسی طرح کے آپریشن بغیر کسی شکایت یا منفی اثرات کئے گئے ہیں ۔ ایس سی سی ایل حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مجوزہ اوپن کاسٹ کانکنی کی سرگرمیاں مندر کے قریبی آبی ذخائر یا ارد گرد کے ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ ش