اندرا پارک پر 1000 سے زائد افراد کا اجتماع اور ریالی غیرقانونی ، پولیس کی ازخود کارروائی ، مختلف دفعات درج
حیدرآباد ۔ /5 جنوری (سیاست نیوز) تاریخی شہر حیدرآباد میں شہریت قانون اور این آر سے کے خلاف زبردست اور پرامن ملین مارچ کے انعقاد سے سیاسی پارٹیوں کے علاوہ پولیس بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے اور آندھراپردیش و تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر جناب مشتاق ملک اور دیگر کے خلاف دونوں شہروں کے مختلف پولیس اسٹیشنس میں 20 سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ پولیس نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے جے اے سی کے ارکان کے خلاف یہ الزام عائد کیا کہ ڈپٹی کمشنر پولیس سنٹرل زون کی جانب سے ملین مارچ کے انعقاد کیلئے صرف ہزار افراد کو اندرا پارک دھرنا چوک پر جمع ہونے کی اجازت دی گئی تھی اور اس سلسلے میں جے اے سی ارکان کو واقف کروادیا گیا تھا لیکن اس کے برخلاف شہر کے مختلف مقامات سے ریالیوں کی شکل میں کئی افراد نے ملین مارچ میں شامل ہوئے جو غیرقانونی ہے ۔ سعیدآباد پولیس نے بھی صدر وحدت اسلامی مولانا محمد نصیرالدین کے خلاف بھی ریالی نکالنے کے الزام میں ایک مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایسٹ زون کے نلہ کنٹہ ، عنبرپیٹ ، سعیدآباد ، چادر گھاٹ ، کاچی گوڑہ ، عثمانیہ یونیورسٹی اور دیگر پولیس اسٹیشنس میں جملہ 9 مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ سنٹرل زون میں بیگم بازار ، سیف آباد ، نامپلی ، چکڑپلی ، گاندھی نگر کے علاوہ دیگر پولیس اسٹیشن میں بھی ایف آئی آر جاری کئے گئے ہیں ۔ جبکہ ویسٹ زون کے بنجارہ ہلز ، ہمایوں نگر اور گولکنڈہ پولیس اسٹیشن میں بھی کئی مقدمات درج کئے جانے کی اطلاع ہے ۔ حیدرآباد پولیس نے درج کئے گئے مقدمات میں ازخود کارروائی کرتے ہوئے تعزیرات ہند کے دفعات 143 (غیرقانونی طور پر جمع ہونا) ، 341 (غیرمجاز طور پر روکنا) اور 290 (ہنگامہ آرائی) کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف قائم کئے گئے آندھراپردیش اور تلنگانہ کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر جناب مشتاق ملک کے علاوہ بھی دیگر کئی نوجوانوں کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ سلطان بازار پولیس نے چندرائن گٹہ کے شہباز علی خان ، یاقوت پورہ کے سید منور ، قطب اللہ پور کے سید اعجاز بیگ اور کنگ کوٹھی کے احمد صوفی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جبکہ کاچی گوڑہ پولیس نے احمد شفیع الدین ، حنیف بن عبداللہ ، شیخ سلیم ، محمد احمد ، محمد سلیمان ، عمران الدین احمد ، محمد مکرم شاہنواز ، محمد مسیح الدین ، محمد شریف ، محمد اکبر علی اور محمد عامر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ ملک پیٹ پولیس نے بھی سید جاوید ، رکن الدین شیخ اور عنبرپیٹ پولیس نے آزاد نگر عنبرپیٹ کے ذکریا ، شیخ ناصر ، محمد عرفان ، شیخ عبید اللہ ، محمد طیب اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر جاری کیا ہے ۔ پولیس نے ایف آئی آر میں نوجوانوں کے گاڑیوں کے نمبرات کا بھی اندراج کیا ہے ۔ واضح رہے کہ ہفتہ کو اندرا پارک دھرنا چوک میں منعقدہ ملین مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں عوام بغیر کوئی سیاسی سرپرستی کے رضاکارانہ طور پر اس میں شرکت کی تھی جس سے سیاسی حلقوں کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں بھی تشویش کا شکار ہوگئی تھیں ۔
پرامن ریالی کے باوجود مقدمات
افسوسناک ، قانون کے مطابق
مقابلہ کا عزم : مشتاق ملک
مقدمات درج کئے جانے پر جے اے سی کے کنوینر جناب مشتاق ملک نے سیاست نیوز کو بتایا کہ ہم ان مقدمات سے ڈرنے والے نہیں ہے اور اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور این آر سی و سی اے اے کے خلاف جدوجہد میں کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ جناب مشتاق ملک نے کہا کہ نہ وہ ڈرتے ہیں اور نہ گھبراتے ہیں اور ان مقدمات کا قانونی مقابلہ کریں گے جبکہ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ ملین مارچ انتہائی پرامن رہا جہاں پوری ریاست سے لوگ شامل ہوئے اور بغیر کوئی واقعہ کے ملین مارچ کا پرامن انعقاد عمل میں لایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ ان مقدمات کے پیچھے ایک سونچی سمجھی سازش ہے کیونکہ ملین مارچ کے تمام والینٹرس نے پولیس کی مدد کرتے ہوئے ٹریفک کو بھی بحال کیا اور مارچ میں شامل ہونے والے افراد کو ڈسپلن سے واپس جانے کیلئے مدد کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حرکات سے حیدرآباد کی عوام کا پولیس سے اعتبار اٹھ جائے گا ۔ انہوں نے ملین مارچ میں شامل ہونے والے ہر ایک فرد کا شکریہ ادا کیا اور شہریت قانون و این آر سی کے خلاف تحریک میں مزید شدت پیدا کرنے کی بات بتائی اور عنقریب ان کی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔