ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس: ہائی کورٹ کے فیصلہ پر سپریم کورٹ کی روک

,

   

رہا شدہ افراد پھرجیل نہیں جائیں گے ‘ فیصلہ کو نظیر کے طور پر استعمال نہ کیا جائے:عدالت عظمیٰ

نئی دہلی۔24؍جولائی ( ایجنسیز ) ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں کے کیس میں بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے تمام 12ملزمین کو بری کرنے کے 21 جولائی کو دیئے گئے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے لیکن بمبئی ہائی کورٹ نے ملزمین کو رہا کیا ہے ان کو اب دوبارہ جیل جانا نہیں پڑے گا اب اس معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی اور حتمی فیصلہ آئے گا۔قابل ذکر ہے کہ اس فیصلہ سے ان بارہ مسلم نوجوانوں کو 19 برس کے طویل انتظارکے بعد انصاف ملاتھا، جن میں سے 7 کو نچلی عدالت نے عمرقید اور5 کو پھانسی کی سزاسنائی تھی۔ مہاراشٹراحکومت کی پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور ایک جانب جہاں عدالت نے ریاستی حکومت کی اپیل کو سماعت کرنے اور فیصلہ پر اسٹے کی درخواست کو بھی قبول کرلیا لیکن یہ فیصلہ رہاشدہ لوگوں کی جیل سے رہائی میں حائل نہیں ہوگا یعنی کہ رہاشدہ لوگوں کو اب دوبارہ جیل جانا نہیں پڑے گا۔اس دورکنی بینچ میں جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس کوٹیسوار سنگھ شامل تھے۔دوران سماعت سالیسٹرجنرل آف انڈیا تشارمہتا نے عدالت کو بتایا کہ بمبئی ہائی کورٹ کا ملزمین کو مقدمہ سے 19/ سال بعد بری کرنے والا فیصلہ غیر آئینی ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے عدالت سے مزیدکہا کہ اب جبکہ تمام رہاشدہ افراد جیل سے رہا ہوچکے ہیں وہ انہیں دوبارہ جیل میں ڈالنے کی گذار ش نہیں کررہے ہیں البتہ عدالت سے یہ گذارش ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو دوسرے مقدمات میں نظیر بننے سے روکے اور اس فیصلے پر اسٹے لگائے۔ حکومت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں بعض قانونی نکات پر کیے گئے مشاہدات دیگر زیر التوا مقدمات، خاص طور پر ایم سی او سی اے (مکوکا) کے تحت چل رہے مقدمات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اس لیے اس فیصلے کو نظیر نہ مانا جائے۔ عدالت نے مہاراشٹرا حکومت کے دلائل پر غور کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ تمام ملزمین کو رہا کیا جا چکا ہے، اس لیے انہیں واپس جیل نہیں بھیجا جائے گا تاہم ہائی کورٹ کے فیصلے کو عدالتی نظیر کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ اسی حد تک یہ فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ 11 جولائی 2006 کو ممبئی میں شام کے رش کے وقت سات مختلف مقامات پر لوکل ٹرینوں میں زوردار بم دھماکے ہوئے تھے جن میں 189 افراد جاں بحق اور 820 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے اس واقعے کی تفتیش کی تھی اور 2015 میں مکوکا عدالت نے اس مقدمے میں پانچ افراد کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی تھی تاہم 21 جولائی 2025 کو بمبئی ہائی کورٹ نے تمام 12 ملزموں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ شواہد ناکافی اور غیر قابل اعتبار ہیں۔ ہائی کورٹ نے ملزمان کو 25 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔مہاراشٹر حکومت نے 22 جولائی کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر جزوی طور پر روک لگا دی ہے اور ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، جن پر آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا جائے گا۔

آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ برہم
چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس
نئی دہلی-24؍جولائی ( ایجنسیز) آسام کے گولپاڑہ ضلع کے ہسیلا بیلا گاؤں میں مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی گئی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب اس کارروائی سے متاثرہ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔درخواست گزاروں کے وکیل عدیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ 13 جون 2025 کو انتظامیہ نے ایک عمومی نوٹس جاری کیا تھا جس میں 15 جون تک علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم نہ تو کسی کو ذاتی طور پر مطلع کیا گیا اور نہ ہی کوئی سنوائی کا موقع دیا گیا۔ 667 خاندانوں کے گھروں اور 5 اسکولوں کو منہدم کر دیا گیا جس سے بچوں کے بنیادی تعلیمی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

فلم ’ادے پور فائلز‘ پر عبوری روک سے متعلق سپریم کورٹ کا آج فیصلہ
نئی دہلی، 24 جولائی (یو این آئی) راجستھان کے ادے پور میں درزی کنہیا لال تیلی کے قتل پر مبنی ہندی فلم ’ادے پور فائلز‘ پر عبوری روک جاری رہنے چاہیے یا نہیں، سپریم کورٹ اس معاملے پر مختصر سماعت کے بعد جمعہ کو حکم جاری کرے گی۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باگچی کی بنچ نے جمعرات کو متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سننے کے بعد کہا کہ اس معاملے پر کل فیصلہ کیا جائے گا۔