ممبئی کی عدالت نے تین خواجہ سراؤں کو باعزت بری کردیا

   

ممبئی : ممبئی کی ایک سیشن عدالت نے تین خواجہ سراؤں کو چوری اور ڈکیتی کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام سے باعزت بری کئے جانے کاحکم جاری کیا کیونکہ استغاثہ ملزمین کے خلاف ان پر عائد الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ۔استغاثہ کے مطابق، پولیس نے ایک دکاندار کی شکایت پر چوری اور ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا تھا جو فروری 2013 میں شہر کے مضافات ورسوا میں اپنی نئی دکان کافی شاپ کی تزئین کاری کررہا تھا 8 فروری، 2013 کو، جب دکان کی تزئین و آرائش جاری تھی، مبینہ طور پر پانچ خواجہ سرا دکان میں داخل ہوئے اور انہوں نے دکان کی تزئین کاری کے عوض اس سے بطور ‘گڈ لک’ رقم کا مطالبہ کیا، انکار کرنے پر خوجہ سراوں نے جبراً اس کے بٹوے سے دو ہزار روپیہ نکالے اور آٹو رکشہ سے راہ فرار اختیار کر لی ۔پولیس ایف آئی آر کے مطابق ان خوجہ سراؤں کے جانے کے کچھ منٹوں بعد ، چھ سے سات خواجہ سراؤں کا ایک گروپ مبینہ طور پر واپس آیا،اور انہوں نے دکاندار سے گیارہ ہزار روپیہ کا مطالبہ کیا،نیز جبراً اسے مقامی اے ٹی ایم لے جاکر رقم وصول کی ۔مقدمہ کی سماعت کے دوران، استغاثہ نے صرف تین گواہوں کے بیانات عدالت میں ریکارڑ کروائے جس میں شکایت کنندہ، تفتیشی افسر، اور ایک گواہ شامل تھا۔
دن دیہاڑے ہونے والی اس واردات میں کسی بھی آزاد گواہ کو پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج بطور ثبوت پیش کی گئے ۔ ثبوت کے عدم دستیابی کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو تمام الزامات سے باعزت بری کر دیا۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ کہ استغاثہ کی جانب سے شکایت کنندہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تائید کے لیے کوئی مصدقہ ثبوت نہیں پیش کئے گئے ۔