ممبئی کے دھاراوی میں مسجد کو منہدم کرنے بی ایم سی کی کوشش

,

   

مسلمانوں کا شدید احتجاج ‘الیکشن کے پیش نظر ماحول کو بگاڑنے کا بی جے پی پر الزام

ممبئی :مہاراشٹرا کے ممبئی میں حالات اس وقت انتہائی کشیدہ ہوگئے جب بی ایم سی ٹیم دھاراوی میں واقع مسجد کے مبینہ ’غیرقانونی‘ حصہ کو منہدم کرنے پہنچی۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی والے علاقہ میں جب پولیس کی بھاری جمیعت کے ساتھ بی ایم سی ٹیم پہنچی تو مسلمانوں نے انہدام کی کاروائی پر سوال اٹھائے اور غیرضروری کاروائی کیخلاف شدید احتجاج کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جی ۔نارتھ وارڈ کے قریب دھاراوی کی 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصہ کو منہدم کرنے کیلئے بی ایم سی کی ٹیم آج صبح پہنچی جس کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد بھی مسجد کے اطراف جمع ہوگئی اور غیرضروری کاروائی کیخلاف شدید احتجاج کیا۔دریں اثناء رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ نے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے سے ملاقات کی اور اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیااور لوگوں کے جذبات سے آگاہ کیا۔یہ بات چیت مثبت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ متعلقہ حکام سے بات کریں گے اور یقین دہانی کرائی کہ مسماری کی کارروائی روک دی جائے گی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی ماحول کو بگاڑنا چاہتی ہے۔ سیاسی مفادات کیلئے غیرضروری مسجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد قدیم ہے اور قانون کے مطابق تعمیر کی گئی ہے۔ دیگر عبادت گاہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے بتایا کہ بی ایم سی عہدیدار غیرقانونی ڈھانچوں کو بچارہے ہیں اور جو زمین خرید کر قانون کے مطابق مسجد تعمیر کی گئی اسے منہدم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

سنجولی کے بعد ایک اور مسجد کو منہدم کرنے
بی جے پی کا مطالبہ
نئی دہلی: شملہ میں واقع سنجولی مسجد کو لے کر تنازعہ کھڑا کرنے کا معاملہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ اب تازہ طورپرکسمپٹی علاقہ کی ایک اور مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ بی جے پی لیڈر راکیش شرما اور کونسلر رچنا شرما نے انتظامیہ کو ایک یاد داشت پیش کی ہے جس میں کہا ہے کہ کسمپٹی میں بنائی گئی مسجد غیر قانونی ہے اور مرکزی حکومت کی اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔بی جے پی قائدین کا کہنا ہے کہ سال 17-2016 میں کسمپٹی کی مسجد کا افتتاح ہوا تھا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق جامع مسجد تعمیر کرنے کیلئے علاقہ میں 40 مسلم خاندانوں کا ہونا ضروری ہے لیکن کسمپٹی میں اتنے مسلم خاندان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسمپٹی کے آس پاس کے علاقوں نیو شملہ بیلیا وغیرہ میں مسلم خاندانوں کی تعداد کم ہے ایسے میں مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران آنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہاں کے آس پاس کے رہنے والے لوگ نہیں ہیں۔