ممبئی کے دھاراوی میں کووڈ۔ 19 کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات

,

   

عوام کی اسکریننگ اور مسلسل ٹسٹنگ ، سرکاری اور غیرسرکاری این جی اوز کی جانب سے راشن کٹس ، عالمی بینک کی ستائش

ممبئی ؍ واشنگٹن: ایشیا کی سب سے بڑی سلم بستی دھاراوی جو ممبئی کے سائن علاقہ کے قریب واقع ہے اور 2.5 مربع کیلومیٹر پر محیط ہے۔ دھاراوی کی آبادی 650,000 ہے جہاں لوگ انتہائی تنگ گلیوں میں رہتے ہیں جہاں اکثر و بیشتر کھلے نالے بہتے رہتے ہیں۔ تنگ گلیوں میں جھگی جھونپڑیاں اور مخدوش عمارتوں کی قطار ہے۔ یہاں کووڈ۔ 19 کا پہلا معاملہ یکم اپریل کو سامنے آیا تھا جبکہ ممبئی میں کووڈ کا پہلا کیس 11 مارچ کو سامنے آیا تھا۔ اس دوران عالمی بینک نے دھاراوی میں کووڈ۔ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے رہنے والوں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ایسی کثیر آبادی والے سلم علاقہ میں مہلک کورونا نے زیادہ شکار نہیں کئے۔ صرف تین ماہ کے دوران یعنی جولائی 2020ء میں دھاراوی نے کووڈ۔ 19 سے نجات حاصل کرنے کا موقف حاصل کرلیا تھا۔ ممبئی میں حالانکہ کووڈ۔ 19 کے کیسیسز عروج پر تھے لیکن جولائی تک بیماری کے پھیلنے کا تناسب گھٹ کر صرف 20% رہ گیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو شہر کے مختلف خانگی ہاسپٹلس اور چھوٹے موٹے دواخانوں کے اسٹاف نے مہمات چلا کر ہمیشہ بیدار اور محتاط رکھا۔ وہاں کے لوگوں کا میڈیکل چیک اَپ اور اسکریننگ ہمیشہ کی جاتی رہی تاکہ ان کے جسم میں آکسیجن کی سطح کو معمول کے مطابق برقرار رکھا جاسکے۔ لاک ڈاؤن کے دوران مختلف سرکاری و غیرسرکاری اداروں کی جانب سے دھاراوی کے لوگوں کو راشن کٹس تقسیم کئے جاتے رہے۔ دریں اثناء ممبئی بلدیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ دھاراوی میں جملہ 3280 کیسیس سامنے آئے جن میں سے 2,795 مریض شفایاب ہوگئے۔ یاد رہے کہ دھاراوی یوں تو ایشیا کا اعظم ترین سلم کہلاتا ہے لیکن یہاں جینے والے لوگوں کی دنیا ہی نرالی ہے۔ دنیا کا کوئی ایسا کاروبار نہیں ہے جو یہاں نہیں ہوتا۔ اگر صحیح معنوں میں ہم کاٹیج انڈسٹری کی تعریف کریں تو دھاراوی اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ اشیائے خوردنی سے لے کر مردوں اور خواتین کے علاوہ بچوں کے ملبوسات، جوتے، چوڑیاں، چمڑے کے جیاکٹس، کھلونے، سیل فونس، غرض کہ ہر وہ شئے جو اس وقت انسانی زندگی کی اہم ضرورت ہے۔ وہ دھاراوی میں دستیاب ہے۔ یہاں بسنے والے اپنے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھتے ہیں اور آپسی بھائی چارہ اپنی مثال آپ ہے۔ عید، دیوالی، گنیش جیسے تہوار یہاں سب لوگ مل کر مناتے ہیں۔ ایسے ماحول میں کورونا ان کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔ عالمی بینک نے اپنے تعریفی کلمات میں دھاراوی کے لوگوں کی ہمت کو سلام کیا۔