گرفتاری کے وقت اور طریقہ کار پر عوام میں تجسس ۔ سینکڑوں حامیوں کے ساتھ گھر واپسی
حیدرآباد ۔ 4 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر میں مجلسی امیدواروں کے اعلان سے سیاسی ماحول گرما گیا ہے ۔ شہر میں انتخابی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی تشہیری مہم بھی شروع ہوگئیں ہیں ۔ ایک طرف امیدواروں میں خوشی تو دوسری طرف ٹکٹ سے مرحوم قائدین کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ مجلس پارٹی سے ٹکٹ کے دعویدار سینئیر رکن اسمبلی ممتاز احمد خاں کو اس مرتبہ مجلس نے موقع نہیں دیا اور آج شام پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ممتاز خان کے فرزند ڈاکٹر امتیاز کو حراست میں لے لیا ۔گرفتاری کی وجہ اور تفصیلات کا رات دیر گئے تک بھی علم نہیں ہوا جبکہ نصف شب کے بعد ڈاکٹر امتیاز کو پولیس نے رہا کردیا ۔ ممتاز احمد خان اور ان کے کثیر تعداد میں حامیوں نے جلوس کی شکل میں ڈاکٹر امتیاز کو اپنے دفتر واقع مغلپورہ منتقل کیا ۔ ڈاکٹر امتیاز کو گرفتار کرنے کا طریقہ کار اور وقت عوام میں تشویش اور سیاسی بحث کا موضوع بن گیا ہے ۔ ڈاکٹر امتیاز کو آج شام ان کے کلینک سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ مریضوں کی تشخیص کیلئے کلینک میں مصروف تھے ۔ انہیں حراست میں لینے اپنائے گئے طریقہ کار سے عوام میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ ڈاکٹر امتیاز سے رجوع ہونے والے ٹاسک فورس عملہ نے ان کی ایک نہیں سنی اور ان کی اس بات کو بھی مسترد کردیا جس میں ڈاکٹر امتیاز نے خواہش کی تھی کہ وہ اپنی گاڑی میں پولیس سے رجوع ہوں گے ۔ ٹاسک فورس پولیس کی جانب سے ڈاکٹر امتیاز کی گرفتاری کی اطلاع کے ساتھ ہی پرانے شہر میں سنسنی پیدا ہوگئی ۔ اطلاع کے ساتھ ہی ممتاز احمد خاں ان کے بھائی مختار خاں اپنے حامیوں کے ہمراہ پرانی حویلی ساؤتھ زون پولیس دفتر پہونچ گئے اور اس دوران کمشنر پولیس حیدرآباد سندیپ شنڈالیہ بھی پرانی حویلی کمشنر آف پہونچے ۔ کچھ دیر بعد کمشنر پولیس پرانے شہر سے چلے گئے ۔ جیسے ہی ممتاز احمد خاں کے فرزند کو حراست میں لینے کی اطلاع عام ہوئی ان کے حامی بڑی تعداد میں پرانی حویلی کمشنر آفس پہونچ گئے اور رات دیر گئے تک سینکڑوں حامی ممتاز احمد خاں اور امتیاز سے ملاقات کے لیے منتظر تھے چونکہ پولیس نے رات دیر گئے تک نہ ہی نہیں رہا کیا اور نہ ہی ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی کوئی اطلاع دی گئی ۔۔