ممتا بنرجی کیلئے انڈیا اتحاد کی قیادت ملنے کی راہیں ہموار

   

’دیدی‘ کوشردپوار ، لالو پرساد یادو، رام گوپال ، ادھو ٹھاکرے اور کئی دیگر لیڈروں کی حمایت

نئی دہلی ۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی کو اپوزیشن انڈیا الائنس کی کمان مل سکتی ہے۔ 3 سیاسی عوامل سے اس کے اشارے مل رہے ہیں۔ ممتا نے حال ہی میں انڈیا اتحاد کی ذمہ داری سنبھالنے کی خواہش ظاہرکی تھی۔ ٹی ایم سی سپریمو نے کہا تھا کہ اگر مجھے یہ ذمہ داری ملتی ہے تو میں اتحاد کی قیادت کرسکتی ہوں۔ جولائی2023 میں، 26 اپوزیشن جماعتوں نے مل کر انڈیا کے نام سے ایک اتحاد بنایا، جس میں کانگریس، سماج وادی پارٹی، این سی پی (شرد)، شیو سینا (ادھو)، ڈی ایم کے، ترنمول، آر جے ڈی، سی پی ایم اور جے ایم ایم جیسی جماعتیں شامل تھیں۔ جولائی2023 میں بنگلورو میں ایک اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے مل کر انڈیا الائنس تشکیل دیا۔ اس کے بعد17 ماہ گزر چکے ہیں لیکن اتحاد میں چیئرمین کا عہدہ بدستور خالی ہے۔ جنوری 2024 میں، اتحاد نے نتیش کمارکو یہ عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی، لیکن انہوں نے اسے لینے سے انکار کردیا۔ بعد میں نتیش خود انڈیا اتحاد سے باہر چلے گئے اور این ڈی اے میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد چیئرمین کے عہدے کے لیے کئی ناموں پر بات ہوئی تاہم باہمی رضامندی کے باعث کسی ایک نام پر فیصلہ نہ ہوسکا۔ہریانہ اور مہاراشٹر میں انڈیا الائنس کی شکست کے بعد ممتا نے چیئرمین کے عہدے پر دعویٰ پیش کردیا ہے۔ ممتا کے دعوے کو 3 سیاسی عوامل سے بھی تقویت مل رہی ہے۔لالو سے شرد اور رام گوپال کو حمایت پہلا عنصر ہے۔ کانگریس اتحاد میں ترنمول، ایس پی، این سی پی (شرد)، آر جے ڈی، ڈی ایم کے جیسی جماعتوں کے ساتھ مضبوط موقف رکھتی ہے۔ جب ممتا نے انڈیا کے اندر اس عہدے کے لیے دعویٰ کیا تو شرد پوار سے لالو یادو اور رام گوپال سے لے کر ادھو ٹھاکرے تک سبھی ان کی حمایت میں سامنے آئے۔ شرد پوار نے کہا ہے کہ ممتا میں یہ صلاحیت ہے اور انہیں یہ عہدہ دینے پر غورکیا جا سکتا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت نے بھی اس معاملے پر غور کرنے کی بات کہی ہے۔ آر جے ڈی سپریمو لالو یادو نے بھی ممتا کی وکالت کی ہے۔ لالو نے کہا ہے کہ ممتا انڈیا اتحاد کی قیادت اچھی طرح کر سکتی ہیں۔اکھلیش یادوکی ایس پی کھل کر ممتا کی حمایت میں بول رہی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے یہاں تک کہہ دیا کہ راہول گاندھی اتحاد کے لیڈر نہیں ہیں۔ لوک سبھا میں ایس پی ملک کی تیسری سب سے بڑی پارٹی ہے۔ وائی ایس آرکانگریس کی بھی حمایت ہے۔ آندھرا میں اقتدار سے دور وائی ایس آر نے بھی ممتا کے دعوے کی حمایت کی ہے۔