’ممتا کو کل جس پر بھروسہ نہ تھا ، آج وہی منظور نظر بن گیا ‘، راجیو کمار کو بچانے ممتا سڑک پر نکل آگئیں

,

   

کولکتہ۔ 5 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ممتا بنرجی ایک دور میں جب وہ اپوزیشن میں تھیں، ایک آئی پی ایس افسر کے (اُس وقت کے) حکمران بائیں بازو محاذ سے تعلق رکھنے والے سیاسی حریفوں کے فونس کی ٹیاپنگ کرنے کا الزام عائد کی تھیں اور اس کے ایک دہائی بعد وہیں ممتا بنرجی اس افسر سے سی بی آئی پوچھ گچھ کی کوششوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور کولکتہ میں گزشتہ تین دن سے دھرنا دے رہی ہیں۔ یہ آئی پی ایس افسر کوئی اور نہیں بلکہ کولکتہ کے پولیس کمشنر راجیو کمار ہیں جو تحقیقات کے معاملے میں غیرمعمولی مہارت اور صاف ستھرے ریکارڈ کے حامل ذمہ دار افسر کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں۔ بالخصوص الیکٹرانک انٹلیجنس اور نگرانی پر انہیں غیرمعمولی عبور حاصل ہے۔ راجیو کمار جو ماضی میں کبھی اس وقت کے چیف منسٹر بدھا دیب بھٹا چاریہ کے منظور نظر تھے تو اب ان (بھٹا چاریہ ) کی بدترین سیاسی حریف ممتا بنرجی کے بھی انتہائی قابل بھروسہ اور منظور نظر افسر ہیں جن پر ممتا نے اپوزیشن قائدین کا خفیہ نگرانی کرنے اور ٹیلی فون مکالمات کی خفیہ ریکارڈنگ کرنے کا الزام عائد کی تھیں لیکن اس وقت کی سی پی آئی (ایم) حکومت نے ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔ اترپردیش کے متوطن 53 سالہ راجیو کمار آئی آئی ٹی رورکی سے کمپیوٹر سائنس میں انجینئرنگ کی ڈگری رکھتے ہیں اور 1989 بیاچ کے آئی پی ایس افسر ہیں۔ کمار اپنے انتہائی شاندار اور متاثرکن کیریئر کے دوران کئی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ ان میں جوائنٹ کمشنر (اسپیشل ٹاسک فورس) اور ڈائریکٹر جنرل ( سی آئی ڈی) شامل ہیں۔ ان ہی کی قیادت میں کولکتہ ایس ٹی ایف پولیس نے نہ صرف خطرناک رسوائے زمانہ مجرمین کو بلکہ سرکردہ ماؤ نواز قائدین کو بھی اپنے خوف سے دہشت زدہ کردیا تھا۔