منتخبہ نمائندوں سے چیف منسٹر کی بے رخی کا عہدیداروں کو فائدہ

   

عوامی نمائندوں کو مشیران حکومت کے احکام ،بار بار شکایت کے باوجود کے سی آر خاموش
حیدرآباد۔30اگسٹ(سیاست نیوز) منتخبہ نمائندوں کو سرکاری عہدیداروں کے احکام اور ان سے نمائندگی کے سبب منتخبہ عوامی نمائندوں کے علاوہ برسر اقتدار سیاسی جماعت کے قائدین میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے ان شکایات کو نظر انداز کئے جانے کے سبب عہدیداروں کے حوصلوں میں اضافہ ہورہا ہے اور عہدیداران سے رجوع ہونے والے منتخبہ عوامی نمائندوں اور سرکردہ شخصیات کی جانب سے کی جانے والی نمائندگیوں کو خاطر میں نہیں لا رہے ہیںجو کہ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی اور کونسل میں نمائندگی کرنے والوں کے علاوہ ایوان پارلیمان کے لئے منتخب ہونے والوں کے لئے بھی تکلیف کا باعث بنا ہوا ہے۔ عہدیدارو ںبالخصوص مشیروں کو حکومت کی جانب سے جو اختیارات فراہم کئے گئے ہیں وہ ان کے استعمال کے بجائے ان سے رجوع ہونے والوں پر اثرانداز ہونے کے لئے اپنے عہدہ کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے منتخبہ نمائندوں کو یہ کہا جا رہاہے کہ وہ اپنے مسائل مشیران حکومت کو پیش کریں وہ غور کرنے کے بعد حکومت سے مشاورت کرتے ہوئے ان مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ عوامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ جو عہدیدار حکومت کے مشیر کے عہدہ پر فائز ہیں وہ خود کو چیف منسٹر اور ریاستی وزراء کے قائم مقام تصور کر رہے ہیں اور عوامی نمائندوں کی جانب سے کی جانے والی شکایات اور مسائل کی حساسیت جو جانتے ہوئے بھی ان امور کو نظر انداز کیا جا رہاہے۔ نمائندوں کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر تک عدم رسائی کے سبب جو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے عوامی نمائندوں پارٹی قائدین کے علاوہ پارٹی کے موجودہ کارگذار صدر مسٹر کے ٹی راما راؤ کو متعدد مرتبہ متوجہ کیا جاچکا ہے

اور حکومت کی جانب سے ہر بار یہ کہا جا رہاہے کہ ان امور کو جلد حل کرلیا جائے گا لیکن مشیران حکومت کی جانب سے اختیار کردہ رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ ان کا رویہ وہی برقرار ہے جبکہ منتخبہ اور نامزد کردہ عوامی نمائندے اب ان کے رویہ سے تنگ آچکے ہیں کیونکہ مشیران حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی من مانی اور حکومت کی جانب سے انہیں فراہم کی جانے والی کھلی چھوٹ کے سبب ہی ممکن ہے اور یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ منتخبہ عوامی نمائندوں سے راست ملاقات کرتے ہوئے چیف منسٹرمسائل سے آگہی حاصل کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اور چیف منسٹرکے اس رویہ سے مشیر واقف ہوچکے ہیں ۔اسی لئے وہ ایوان نمائندگان میں نمائندگی کرنے والوںکو نظر انداز کررہے ہیں۔