اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست کی تیاری، ایڈوکیٹ جنرل اور ماہرین قانون سے پرساد کمار کی مشاورت
حیدرآباد۔ 26 اکتوبر (سیاست نیوز) اسپیکر قانون ساز اسمبلی جی پرساد کمار منحرف ارکان کے خلاف تحقیقات کی تکمیل اور رپورٹ کی پیشکشی کے لئے سپریم کورٹ سے مہلت میں اضافے کے لئے رجوع ہوسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بی آر ایس کی جانب سے منحرف ارکان کے خلاف پیش کی گئی شکایتی درخواستوں کی سماعت اور اس بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے 3 ماہ کی مہلت دی تھی جو 31 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ پرساد کمار نے انحراف کے الزامات کا سامنا کرنے والے ارکان کے موقف کی سماعت کا دوسرا مرحلہ شروع کیا ہے۔ وہ جاریہ ماہ کے اختتام تک فریقین کے دلائل کی سماعت کرتے ہوئے وکلاء کے ذریعہ جرح کا موقع فراہم کرنے کا شیڈول تیار کرچکے ہیں۔ شکایتوں کی سماعت اور ارکان اسمبلی کے موقف پر مبنی فیصلہ کن رپورٹ کی تیاری کے سلسلہ میں اسپیکر پرساد کمار سپریم کورٹ سے مزید ایک ماہ کی مہلت طلب کرسکتے ہیں۔ اسمبلی کے احاطہ میں باقاعدہ کورٹ منعقد کرتے ہوئے پرساد کمار شکایت کنندگان اور ارکان اسمبلی کے وکلاء کے دلائل کی سماعت کررہے ہیں۔ 10 ارکان اسمبلی پر انحراف کا الزام ہے جنہیں اسپیکر نے نوٹس جاری کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ 8 ارکان اسمبلی نے اپنا جواب داخل کردیا ہے جبکہ ڈی ناگیندر اور کڈیم سری ہری نے اسپیکر سے مزید مہلت طلب کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جاریہ ماہ کے اختتام تک دونوں ارکان اسمبلی کو جواب داخل کرنے کی مہلت دی جاسکتی ہے۔ اسپیکر اسمبلی نے سپریم کورٹ سے مزید ایک ماہ کی مہلت حاصل کرنے قانونی ماہرین اور ایڈوکیٹ جنرل تلنگانہ سے مشاورت کی ہے۔ بتایا گیا کہ اندرون دو یوم سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی جس میں اب تک کی سماعت کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے رپورٹ کی پیشکشی کی کے لئے ایک ماہ کی مہلت طلب کی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ارکان اسمبلی پر انحراف کا الزام ہے انہوں نے انحراف کی تردید کی اور دعویٰ کیا کہ اپنے اسمبلی حلقہ جات کی ترقی کیلئے فنڈس حاصل کرنے انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کانگریس میں شمولیت کی تردید کی۔ دوسری طرف بی آر ایس سے اسپیکر کو وہ تصاویر پیش کی گئیں جس میں منحرف ارکان کانگریس کے کھنڈوے کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔ ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ محض کھنڈوا پہننے سے انحراف ثابت نہیں ہوتا۔ اسمبلی ریکارڈ کے مطابق بھی 10 ارکان اسمبلی بی آر ایس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہر اسمبلی اجلاس کے بعد اسپیکر کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کی عددی طاقت پر جو اعداد و شمار جاری کئے جاتے ہیں ان میں بی آر ایس ارکان کی تعداد 38 درج کی گئی ۔ اب جبکہ ارکان اسمبلی نے اسپیکر کی عدالت میں بھی انحراف سے انکار کیا لہذا سپریم کورٹ کو اسپیکر کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ پر سیاسی پارٹیوں کی نظر رہے گی۔ جن ارکان اسمبلی پر بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد کانگریس میں انحراف کا الزام ہے ان میں ڈی ناگیندر، پرکاش گوڑ، مہیپال ریڈی، اے گاندھی، کے یادیا، سنجے کمار، کڈیم سری ہری، پوچارم سرینواس ریڈی، ٹی وینکٹ رام اور بی کرشنا موہن ریڈی شامل ہیں۔ 1