22 مارچ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت، 25 مارچ کو قطعی سماعت ہوگی
حیدرآباد 4 مارچ (سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے آج بی آر ایس کے منحرف ارکان کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کی۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ اور رکن اسمبلی پی کوشک ریڈی کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کی۔ فریقین کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ اُنھیں ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے تلنگانہ حکومت، سکریٹری لیجسلیچر اسٹیٹ الیکشن کمیشن، ہائیکورٹ رجسٹرار اور منحرف ارکان اسمبلی کو نوٹس جاری کی ہے۔ عدالت نے کہاکہ 25 مارچ سے قبل جوابی حلفنامہ داخل کردیا جائے۔ اِس ہدایت کے ساتھ آئندہ سماعت 25 مارچ کو مقرر کی گئی۔ چیف جسٹس بی آر گوائی نے نوٹس کی اجرائی کے وقت واضح کیاکہ نوٹس کے جوابات 22 مارچ تک داخل کردیئے جائیں۔ سپریم کورٹ انحراف کے معاملہ کی سماعت کی عاجلانہ تکمیل کے حق میں ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ اسمبلی لیجسلیچر نے منحرف ارکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انحراف کے سلسلہ میں وضاحت طلب کی ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود اسپیکر کی جانب سے کارروائی نہ کئے جانے پر بی آر ایس قائدین نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ کے ٹی راما راؤ کے علاوہ ارکان اسمبلی کوشک ریڈی اور ویویکانند نے جن منحرف ارکان کے خلاف درخواست دائر کی ہے اُن میں پوچارم سرینواس ریڈی، سنجے کمار، کے یادیا، کرشنا موہن ریڈی، پرکاش گوڑ، مہی پال ریڈی، اے گاندھی، ڈی ناگیندر، ٹی وینکٹ راؤ اور کڈیم سری ہری شامل ہیں۔ یہ ارکان مختلف اوقات میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے موقع پر 10 ماہ گزرنے کے باوجود شکایتوں پر کارروائی نہ کرنے کے لئے اسپیکر پر ناراضگی جتائی تھی جس کے بعد اسپیکر نے منحرف ارکان کو نوٹس جاری کی۔ تلنگانہ ہائیکورٹ نے مناسب وقت میں کارروائی کی ہدایت دی لیکن 10 ماہ گزرنے کے باوجود کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ بی آر ایس قائدین کو سپریم کورٹ سے انصاف کی اُمید ہے اور اُنھیں یقین ہے کہ 10 اسمبلی حلقہ جات میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ 1