منحرف بی آر ایس ارکان کیخلاف درخواستوں کی اندرون 4 ہفتے سماعت کرنے اسپیکر کو ہدایت

   

شکایتوں کی سماعت کا شیڈول جاری کیا جائے، عدم تکمیل پر از خود سماعت کرنے جسٹس وجئے سین ریڈی کے احکامات
حیدرآباد ۔9۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی آر ایس سے کانگریس میں انحراف کرنے والے ارکان کو نااہل قرار دینے کی درخواستوں پر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی نے اسپیکر اسمبلی کے دفتر کو ہدایت دی کہ اندرون چار ہفتے منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں کی سماعت کا شیڈول جاری کریں جس میں ارکان کو نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی۔ بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے تین ارکان اسمبلی ڈی ناگیندر (خیریت آباد) ، کڈیم سری ہری (اسٹیشن گھن پور) ، ٹی وینکٹ راؤ (بھدرا چلم) نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیئے بغیر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ ان تینوں ارکان کے خلاف بی آر ایس اور بی جے پی کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواستیں داخل کرتے ہوئے رکنیت سے نااہل قرار دینے کی اپیل کی گئی۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی نے فیصلہ میں کہا کہ درخواستوں کی سماعت کے شیڈول سے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کے دفتر کو واقف کرایا جائے۔ اگر مقررہ مدت میں شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا تو ہائی کورٹ از خود اس معاملہ کی دوبارہ سماعت شروع کردے گا۔ منحرف ارکان کے خلاف بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کے پی ویویکا نند اور پی کوشک ریڈی کے علاوہ بی جے پی رکن اسمبلی مہیشور ریڈی نے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی۔ درخواست میں شکایت کی گئی کہ منحرف ارکان کے خلاف اسپیکر اسمبلی سے شکایت کے باوجود اسپیکر آفس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ درخواست میں اسپیکر اسمبلی کو ہدایت دینے کی اپیل کی گئی کہ وہ منحرف ارکان کو نااہل قرار دیں۔ اس مسئلہ پر جسٹس بی وجئے سین ریڈی کے اجلاس پر طویل مباحث ہوئے اور ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے استدلال پیش کیا کہ عدالت کی جانب سے اسپیکر اسمبلی کو ہدایت نہیں دی جاسکتی۔ جسٹس وجئے سین ریڈی کو درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا جس میں منحرف ارکان کے خلاف مقررہ مدت میں کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ فریقین کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کردیا تھا جسے آج سنایا گیا ۔ واضح رہے کہ ریاست میں کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد بی آر ایس کے 10 ارکان اسمبلی نے مختلف مراحل میں پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی جن میں ڈی ناگیندر ( خیریت آباد) ، پرکاش گوڑ (راجندر ناگر ) ، جی مہیپال ریڈی (پٹن چیرو) ، کے یادیا (چیوڑلہ) ، اے گاندھی (شیر لنگم پلی) ، بی کرشنا موہن ریڈی (گدوال) ، ایم سنجے کمار (جگتیال) ، پوچارم سرینواس ریڈی (بانسواڑہ) ، ٹی وینکٹ راؤ (بھدرا چلم) اور کڈیم سری ہری (اسٹیشن گھن پور) شامل ہیں۔ اسی دوران اسپیکر اسمبلی نے ہائیکورٹ کے فیصلہ پر قانونی ماہرین سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ حکومت کے پاس سنگل جج کے فیصلہ کو ڈیویژن بنچ پر چیلنج کرنے کا اختیار محفوظ ہے۔ 1