منحوس کہیں کا …!!

   

روش کمار
آئی سی سی ورلڈ کپ فائنل میں جو گجرات کے احمد آباد میں واقع نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا ۔ ٹیم انڈیا کو آسٹریلیا کے خلاف 6 وکٹوں سے شکست ہوئی ، فائنل میچ میں ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ان کی موجودگی میں ٹیم انڈیا کی شکست کو لیکر سوشیل میڈیا پر کچھ صارفین نے جو تبصرے کئے ان میں بعض ایسے تبصرے تھے جن میں صاف طور پر وزیراعظم نریندر مودی کو ’’ پنوتی ‘‘ کہا گیا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پنوتی کا مطلب کیا ہے اور اس لفظ کا استعمال کب کیا جاتا ہے ؟ آپ کو بتادیں کہ پنوتی کا مطلب ’’ منحوس ‘‘ Iron Leg یا افلاس ہوتا ہے یہ لفظ وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن نے اس وقت بھی استعمال کیا تھا جب چندریان II مشن ناکام ہوا تھا اس وقت وزیراعظم نریندر مودی بطور خاص اسرو سائنسدانوں کی موجودگی میں وہاں پہنچے تھے لیکن بدقسمتی سے وہ مشن کامیاب نہ ہوسکا اب سوشل میڈیا کے کچھ صارفین کے ساتھ ساتھ راہول گاندھی نے بھی یہ لفظ استعمال کیا ان کا کہنا تھا کہ ٹیم انڈیا ورلڈ کپ میچس میں مسلسل کامیابی حاصل کرتی جارہی تھی اور سیمی فائنل تک اس نے 10 میچس میں اپنے مدمقابل کی تمام ٹیموں کو ہرایا لیکن عین فائنل میچ کے موقع پر ایک پنوتی ( منحوس قدم ) وہاں پہونچا اور ٹیم انڈیا کو ہروادیا ، اگرچہ راہول گاندھی نے یہ نہیں کہا کہ وہ پنوتی یا منحوس شخص کون ہے لیکن بی جے پی قائدین نے اس پر چیخ و پکار شروع کردی اور کہا کہ راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو منحوس قدم یا پنوتی کہا ۔ بہرحال ہم آپ کو پنوتی کے بارے میں بتائیں گے اور آپ کو اس بارے میں بتانا بہت ضروری ہے آپ کو ابھی تک پنوتی کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے وہ انڈیا کا سچ ہوسکتا ہے لیکن یہ لفظ کسی اور ملک میں پاکیزگی کی علامت بن جاتا ہے یہ پنوتی ہے انڈیا کے دارالحکومت دہلی سے 1194 کلو میٹر دور یہ دراصل نیپال کے ایک شہر کا نام ہے اس شہر یعنی پنوتی کا تعلق مدہب اور پاکیزگی سے ہے یہاں 13 ویں صدی کا اندریشور مہادیو مندر ہے اور اسے پنوتی مندر کہتے ہیں اس شہر تک پہنچنا بھی نیپال کے لوگوں کیلئے کسی منت کے پورا ہونے سے کم نہیں، پنوتی میں کمبھ کی طرح ہر 12 سال میں ایک مکر میلہ لگتا ہے جس میں حصہ لینے کیلئے لاکھوں لوگ آتے ہیں ۔ نیپال کے اس شہر کو یونیسکو نے ہیرٹیج سٹی یا تاریخی آثار کے حامل شہر کا درجہ دینے کی مجوزہ فہرست میں شامل رکھا ہے ۔ جہاں تک پنوتی کا سوال ہے اس معاملہ میں ہم نے پرشانت سے ملاقات کی جو پنوتی شہر کے بارے میں اچھی معلومات رکھتے ہیں یہ صرف مقدس شہر ہی نہیں ہے بلکہ آپ کو یہاں کیفے پنوتی کے نام سے ایک کیفے بھی مل جائے گا۔ پنوتی ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر بھی وہاں کام کرتا ہے ۔ ساگر نامی یوٹیوبر نے تو پنوتی پر ایک پورا ویڈیو بھی بنایا ہے ۔ ساگر بھی نیپال کے ہیں سیاست میں زبان و بیان کے جتنے بھی اصول تھے آپ جانتے ہیں کہ 2014 کے بعد کس نے توڑے 2014 سے پہلے بھی توڑے جاتے تھے مگر اس کے بعد تو سارے اصولوں کو مٹی میں ملادیا گیا ایک باوقار تعلیمی ادارے اور یونیورسٹی جے این یو کا نام گالی کی جگہ لیا جانے لگا مصنفین کو ایوارڈس واپسی ٹولی کہاگیا ۔ خان مارکٹ جو دہلی کا خوبصورت مارکٹ ہے وہاں جانے والوں کو خان مارکٹ گینگ ( ٹولی ) کہا گیا اور یہی نہیں کچھ ہی عرصہ بعد اپنی حکومت کا اشتہار بھی لگادیا ۔ سوال کرنے والے صحافیوں کو ملک کاغدار قرار دیاگیا یہ سب تو آپ جانتے ہیں لیکن آپ سوشل میڈیا کے کمنٹ باکس میں جایئے آپ دیکھیں گے کہ Keyboard کا استعمال کر کے نئی نئی گالیاں ایجاد کی گئیں اور پرانی گالیوں کو نئے طریقہ سے لکھنے کی ترتیب نکالی گئی ۔ ماں بہن کے ساتھ ملا کر نئی نئی گالیاں بنائی گئیں سیکولر سے لیکر لبرل جیسے الفاظ کو دوسرے الفاظ سے ملا کر نئی گالیاں گھڑی گئیں یہ سب صرف اور صرف ایک سیاسی جماعت اور مخصوص نظریہ کے حامل تنظیم کی طرف سے ہوا ۔ بہرحال جب زبان کا وقار اور اداروں کا وقار نہیں بچا ہے ، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے لیکر عدالت کا وقار محفوظ نہیں رہا ۔بنا ثبوت کے کوئی تین تین سال جیل میں سڑا دیا جاتا ہے کسی بھی چیز کی عزت نہیں بچی ہے تو ہم زبان کی عزت اور اس کے وقار کا شامیانہ کہاں تک تانتے رہیں گے ؟ اصل مسئلہ یہ ہے کہ زبان کے اصول سبھی توڑتے رہتے ہیں مگر زبان کو ہی ختم کر کے گالی دینے کا نیا سیاسی نظام کس نے بنایا آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ 2014 کے بعد کی سیاست کو اگر آپ گالی کے ان نئے نئے الفاظ کے بنا بیان کرتے ہیں تو آپ فراڈ ہیں اور گودی دانشور ہیں ان گالیوں کا استعمال نفسیاتی ہتھیاروں کے طور پر کیا گیا ۔ گورو بھاٹیہ کو پورا حق ہے کہ وہ وزیراعظم کیلئے اشاروں اشاروں میں لفظ پنوتی کا استعمال کرے پر راہول گاندھی کی مذمت کریں انہیں تنقید کا نشانہ بنائیں مگر وہ کیوں راہول کو پنوتی بتانے لگے کیا ان کیلئے پنوتی ایک جائز لفظ ہے ۔ گورو بھاٹیہ نے اپنے ٹوئیٹ ( موجودہ ایکس ) پر اپنے پوسٹ میں ایک پوری فہرست دے کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ راہول گاندھی کب کب پنوتی ثابت ہوئے ۔ ہم پہلے یہ طے کرلیں کہ پنوتی کہنا صحیح ہے یا نہیں ۔ اب راہول گاندھی کے جواب میں آسام کے چیف منسٹر ہیمنت بسوا شرما پرینکا گاندھی کے خطاب کو ٹوئیٹ کر کے پنوتی لکھتے ہیں تو یہ کون طئے کرے گا کہ پنوتی سیاسی اعتبار سے ایک توہین آمیز لفظ ہے جب سیاسی قائدین ہی ایک دوسرے کیلئے اصول نہیں بنارہے ہیں تو یہ اصول کیسے بنے گا ؟ اس سلسلہ میں کانگریس کے ترجمان پون کھیڑانے بڑی اچھی بات کہی ان کا کہنا تھا کہ کل سے جب سے راہول گاندھی جی نے ایک لفظ پنوتی کا استعمال کیا جانے کیوں بہت پریشانی اور افراتفری پھیل گئی چلئے بی جے پی میں افراتفری مچ گئی کیونکہ انہیں معلوم ہے افلاس یا منحوس کون ہے ، میڈیا میں بھی بڑی خطرناک افراتفری مچ گئی ، آخر یہ افراتفری کیوں مچ گئی ؟ تمام اینکرس جو ہمیں یہ درس دینے کیلئے آئے ہیں کہ ارے راہول گاندھی کو یہ نہیں کہنا چاہئے ۔ زبان کا وقار برقرار رکھنا چاہئے پُروقار لب و لہجہ استعمال کرنا چاہئے یہ کرنا چاہئے وہ کرنا چاہئے ہم چیلنج دیتے ہیں میڈیا کے ایسے لوگوں کو وہ قبول کریں ایک ٹوئیٹ ہمیں بتائیں جب راہوکال نرملا سیتارمن کہتی تھیں ۔ بیوقوفوں کا سردار مودی جی خود کہہ چکے ہیں شیواراج سنگھ نے کیا کچھ نہیں کہا الگ الگ بی جے پی کے بڑے لیڈروں نے جو الفاظ استعمال کئے ایک ٹوئیٹ ہمیں بتائے جب انہوں نے وزیراعظم کی مذمت کی ہو یا بی جے پی کے کسی لیڈر کی مذمت کی ہو اور انہیں یاد دلایا ہو کہ زبان کا وقار برقرار رکھئے تب تو کہتے تھے نہیں وزیراعظم تنقید کررہے ہیں ایسے میں راہول گاندھی بھی طنز و طعنہ کے تیر چلاسکتے ہیں اگر یہ تضحیک ہے تو وہ بھی تضحیک ہے دوغلی باتیں مت کیجئے ہمارے دوست آپ ہمیں اچھا لگتا ہے آپ سے صلاح لینا ، لیکن اگر آپ گیان چند بنتے ہیں تو دونوں طرف درس بانٹو ہمیں سبق نہ دو ‘‘ پنوتی کہنا انہیں بہت بُرا لگ گیا جو خود کو قسمت والے اور دوسرے کو بدنصیب کیا کرتے تھے ۔ فبروری 2015 میں انتخابات کے وقت مودی جی نے کہا تھا کہ اگر نصیب والے سے کام بن رہا ہے تو بدنصیب کو لانے کی کیا ضرورت ہے یہ مودی جی کے لفظ میں جب آپ خود کو نصیب والا کہتے ہیں تو ایک طرح سے دوسرے کو پنوتی ہی کہتے ہیں ۔ ہم دعوی نہیں کرتے کہ سیاست میں اور ادب میں پنوتی کا استعمال سب سے پہلے کب اور کس نے کیا لیکن آپ کو تارک مہتا کا الٹا چشمہ یاد ہوگا اس سیریل میں جیٹھا لال پنوتی نام سے اپنے فون میں ایک نمبر محفوظ کرتا ہے پنوتی وہ اپنی بیوی کے بھائی کو کہتا ہے ۔ سیریل مقبول ہوا تو پنوتی بھی گھر گھر میں مقبول ہوگیا اس کے بعد ایک فلم آئی ہے کٹھا میٹھا اس فلم میں اکشے کمار جب بھی روڈرولر پر چڑھتے ہیں روڈرولر بند ہوجاتا ہے تب جھنجھلا کر جانی لیور کہتے ہیں کہ پنوتی تو اتر نیچے جب بھی روڈ رولر پر چڑھتا ہے وہ بند ہوجاتا ہے اکشے کمار کی ہی ایک اور فلم آتی ہے ’’ ہاوس فل ‘‘ اس میں ایک گانا ہے سچ اب پنوتی سچانی والا سچ نہیں انڈسٹری والا SUCH ۔تو گانا ہے ۔ آنکھوں کی ریکھا اسے رلائے کسی ربر سے مٹنا پائے ، لائف کچھ بھی دیتی نہیں ہے بدلہ میں لیتی ہی رہی ہے SUCH پنوتی SUCH پنوتی دنیا میں کہیں دیکھا ہی نہیں ’’ میں سچ اے لوزر سچ اے لوزر واٹ اے لوزر ‘‘ اس طرح پنوتی لفظ مقبول ہوجاتا ہے ، فلم ہنگامہ میں پریش راول اپنی بیوی کو پنوتی کہتے ہیں ۔ پریش راول 2014 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن بن گئے ۔ اکشے کمار کس طرف نہیں آپ جانتے ہیں ( اس طرف ہے ان کا حصہ پنوتی کو مقبول بنانے میں زیادہ نظر آتا ۔ بچوں کی ایک فلم آئی تھی چلر پارٹی اس میں ایک بچہ ہوتا ہے جسے سارے بچہ اسے پنوتی کہتے ہیں اس میں ایک منظر ہے بچے بیٹھ کر میچ دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ بچہ کہتا ہے انڈیا میچ جیتے گا لیکن انڈیا ہار جاتا ہے پہلی بار پنوتی کو انڈیا کی ہار سے جڑا جاتا ہے حسن اتفاق دیکھئے کہ کرکٹ میں اس بار ٹیم انڈیا کی کرکٹ میچ میں ہار کی وجہ سے بڑے بڑے لوگ ایک دوسرے کو پنوتی کہنے لگتے ہیں اور معاملہ سیاسی مسئلہ بن جاتا ہے ۔