مندروں میں وی آئی پی درشن کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت سے انکار

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مندروں میں وی آئی پی درشن کیلئے فیس وصول کرنے اور لوگوں کے ایک خاص طبقے کو ترجیح دینے کیخلاف دائر پی آئی ایل کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ یہ مسئلہ مندر انتظامیہ اور سوسائٹی کے فیصلے سے جڑا ہوا ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے وی آئی پی درشن کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر فیصلہ کرنا سوسائٹی اور مندر انتظامیہ کا کام ہے۔
اور عدالت کوئی ہدایات نہیں دے سکتی۔ ہمارا ماننا ہے کہ مندر میں کوئی خاص سلوک نہیں ہونا چاہیے، لیکن یہ عدالت ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔عدالت نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائرہ اختیار استعمال کرنے کیلئے موزوں ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ درخواست کو خارج کرنا مناسب حکام کو ضرورت کے مطابق مناسب کارروائی کرنے سے نہیں روکے گا۔ ورنداون کے شری رادھا مدن موہن مندر کے سیویت وجے کشور گوسوامی نے سپریم کورٹ میں وی آئی پی درشن کو لے کر عرضی داخل کی ہے۔درخواست گزار کے وکیل آکاش وششٹھ نے عدالت کو بتایا کہ وی آئی پی درشن مکمل طور پر من مانی عمل ہے۔اس کیلئے کچھ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار بنانے کی ضرورت ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ وی آئی پی درشن کا عمل آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 میں درج مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، کیونکہ یہ ان عقیدت مندوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے جو فیس برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔درخواست میں مندر میں دیوتاؤں کی زیارت اور پوجا کرنے کیلئے اضافی چارجز پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ خصوصی درشن کی سہولت کیلئے 400 سے 500 روپے تک فیس لی جاتی ہے۔ درخواست میں اضافی فیسوں کے نفاذ کو مساوات اور مذہبی آزادی کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ مندر کے احاطے میں تمام عقیدت مندوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنے اور مندروں تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے مرکز کو ہدایات دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں مندروں کے انتظام و انصرام کی نگرانی کیلئے ایک قومی بورڈ تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔