گوہاٹی: 30 جولائی (ایجنسیز) منی پور میں صدر راج کو مزید 6 ماہ تک بڑھانے کے مرکزی حکومت کے تجویز کے درمیان ریاست میں خصوصی ووٹر لسٹ کی نظرثانی کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، انتخابی کمیشن کے تحت کام کرنے والے چیف الیکشن آفیسرکے دفتر نے ریاست میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کی زمینی تیاری شروع کر دی ہے۔حالانکہ ابھی تک کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئی ہے، لیکن اس سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ منی پور میں یہ عمل بہار ماڈل کے تحت ہو سکتا ہے۔ بہار میں ایس آئی آر کے حوالے سے اپوزیشن ہر روز پارلیمنٹ میں احتجاج کر رہا ہے۔ منی پور میں اگلا اسمبلی انتخاب 2027 میں ہونا ہے۔ فی الحال ریاستی اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چھ ماہ کے اندر حکومت بحال نہیں کی جاتی تو ریاست میں جلد انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ اسی امکان کو مدنظر رکھتے ہوئے انتخابی کمیشن نے ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ 25 جولائی کو انفال میں چیف الیکشن آفیسر کے دفتر نے قومی اور ریاستی سطح پر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات کی۔
اس میں انہیں بتایا گیا کہ آئندہ ووٹر لسٹ کی نظرثانی میں 01 جنوری 2026 کو بیس تاریخ کے طور پر قبول کیا جائے گا اور گھر گھر جا کر تصدیق کی جائے گی ۔ سیاسی جماعتوں کو اشارہ دیا گیا کہ انتخابی کمیشن ملک بھر میں SIR لاگو کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ریاست کے پہاڑی اور وادی علاقوں میں کئی حصوں میں انتخابی مراکز کو مربوط بنانے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ بوتھ سطح پر ایجنٹوں کی تقرری پر بات چیت ہو رہی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ہندوستانی انتخابی کمیشن (ECI) کی جانب سے زمینی کام مکمل ہونے کے بعد منی پور کے لیے ایک سرکاری طور پر SIR نوٹیفائی کیے جانے کا امکان ہے۔
ووٹر لسٹ سے نام حذف ہوئے تو مداخلت ہوگی: سپریم کورٹ
نئی دہلی: 30 جولائی (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کے لیے 12 اور 13 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی پر مشتمل بنچ نے منگل کے روز یہ ہدایت جاری کی۔ عدالت نے تمام درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ 8 اگست تک اپنے تحریری دلائل داخل کریں۔ دریں اثنا، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر ناموں کو حذف کئے جانے کے شواہد پیش کئے جاتے ہیں تو اس پر کارروائی کی جائے گی۔درخواست گزاروں کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن پیش ہوئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یکم اگست کو الیکشن کمیشن کی طرف سے جو ووٹر لسٹ کا مسودہ جاری کیا جانا ہے، اس میں کئی اصل ووٹروں کے نام حذف کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ عوام کے حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازش ہے۔
عدالت نے کہا کہ چونکہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اس لیے اس پر لازم ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ اگر کہیں کوئی بے ضابطگی ہے تو اسے عدالت کے نوٹس میں لایا جا سکتا ہے۔ بنچ نے درخواست گزاروں سے کہا، ’’آپ ایسے 15 افراد کی فہرست دیں جو دعویٰ کے مطابق زندہ ہیں مگر ووٹر لسٹ میں انہیں مردہ قرار دیا گیا ہے، ہم اس پہلو پر غور کریں گے۔