بائیکاٹ کرنے 10 قبائلی اراکین کا اعلان، سکیوریٹی کا مطالبہ
امپھال :منی پور میں تشدد کے بعد سے سیکورٹی کو لیکر قبائلیوں کیلئے الگ انتظامیہ کا مطالبہ کر رہے 10 قبائلی اراکین اسمبلی نے 21 اگست سے شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ قبائلی طبقہ کے وزیر، اراکین اسمبلی اور عام لوگ میتئی اکثریتی راجدھانی امپھال جانے سے ڈرتے ہیں۔انڈیجنس ٹرائبل لیڈرس فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے ترجمان گنزا وولزونگ نے کہا کہ قبائلی وزراء ، اراکین اسمبلی اور عوام میتئی اکثریتی ریاست کی راجدھانی امپھال کا دورہ کرنے سے ڈرتے ہیں۔ وولزونگ نے کہا کہ کوکی، زومی اور دیگر قبائلی طبقات سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی وزیر، رکن اسمبلی اور لیڈر سیکورٹی اسباب کی بنا پر امپھال جانے کا خواہشمند نہیں ہے، اس لیے وہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔اپوزیشن کانگریس سمیت مختلف طبقات کے مطالبہ کے بعد طلب کیے گئے آئندہ اسمبلی اجلاس میں نسلی تشدد پر بحث ہونے کا امکان ہے، جو 3 مئی کو بھڑکا تھا اور جس میں اب تک 260 سے زائد لوگ مارے گئے ہیں اور 600 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔ تشدد میں ریاست کی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔منی پور کے سرکردہ اور اثر والے قبائلی اداروں میں سے ایک آئی ٹی ایل ایف بھی قبائلیوں کے قتل اور حملوں کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کر رہا ہے۔