1947 کے بعد عیسائیوں پر ظلم کا تناسب کم تھا تاہم مودی کی قیادت میں عیسائی اقلیتوں پر ظلم میں اضافہ ہوا
نئی دہلی : منی پور میں جاری فسادات میں اب تک گرجا گھروں کی تباہی کے ساتھ ساتھ 7,000 گھروں کو جلانے کا انکشاف ہوا ہے۔ 1947 میں ہندوستان میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے عیسائیوں پر تشدد ہوتا رہا جو اکثر وسیع تر فرقہ وارانہ کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ ابتدائی طور پر، عیسائی مخالف تشدد نسبتاً کم ہوتا تھا مگر مودی کی قیادت میں، مذہبی اقلیتوں خاص طور پر عیسائیوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نتیجے میں ہندوستان کے سیکولر نظریات کا خاتمہ ہوا ہے۔تین مئی 2023 میں منی پور میں میتی لوگوں کے درمیان نسلی تشدد پھوٹ پڑا، جن کی اکثریت وادی امپھال میں رہتی ہے اور آس پاس پہاڑیوں کی قبائلی برادری میں شامل ہے۔ اپریل 2023 میں، منی پور کی ہائی کورٹ کا میتیز کے لیے شیڈولڈ ٹرائبل اسٹیٹس کی سفارش کرنے کا حکم قبائلی احتجاج کا باعث بنا۔3 مئی 2023 کو کوکیز اور میٹیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، جس سے تشدد پھیل گیا اور ایک ہفتہ کے اندر 17 افراد ہلاک ہوئے۔ تشدد نے بڑی حد تک عیسائی کوکی آبادی کو متاثرکیا۔ بحران کے باوجود کرفیو اور انٹرنیٹ کی بندش برقرار ہے، اقلیتوں کو دبایا گیا اور سیاسی رہنما خاموش رہے۔ کوکی خواتین کو کومبنگ آپریشنز کی آڑ میں بربریت کا نشانہ بنایا جا تاہے۔منی پور میں ہونے والے واقعات انتہائی شرمناک ہیں۔ ایک غریب عیسائی لڑکی کو سڑک پر برہنہ کر کے ریپ کرنے کا معاملہ 21ویں صدی کی سب سے سفاک مثالوں میں سے ایک ہے۔منی پور میں ہندو درج فہرست ذاتوں کی حیثیت میں اضافہ ہندشوتوا انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو نمایاں کرتا ہے، جس سے عیسائی کوکی برادری پر ظلم و ستم میں شدت آتی ہے۔ عالمی ناقدین بشمول سونیا جوزف (ساؤتھ ایشیا سولیڈیریٹی انیشی ایٹو) ، اقلیتوں کے روزانہ لنچنگ کی مذمت کی۔ مودی کے ہندوتوا پر مبنی ایجنڈہ کا نتیجہ قرار دیا۔ کرسٹوفر جعفرلوٹ جیسے اسکالر نے ایسی پالیسیوں کی وجہ سے نسلی اور فرقہ وارانہ تقسیم کے گہرے ہونے کا انتباہ دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر امریکہ پر لازم ہے کہ وہ ان وسیع مظالم کے خلاف کارروائی کرے۔