امپھال، 10 جون (یو این آئی) منی پور میں باغی تنظیم آرام بائی ٹینگول (اے ٹی) نے منگل کو 10 روزہ بند کی کال فوری اثرات سے واپس لے لی۔ منگل کو میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اے ٹی پبلک ریلیشن آفیسر (پی آر او) رابن مانگانگ نے کہا کہ اگرچہ اے ٹی نے بند کی اپیل واپس لے لیہے ، لیکن احتجاج کے دیگر جمہوری طریقے کانن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 10 روزہ ایجی ٹیشن کے تیسرے دن بندواپس لینے کا فیصلہ زمینی سطح سے موصول ہونے والی متعدد رپورٹوں پر غور کرنے کے بعد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی منی پور کی ایک سماجی و ثقافتی تنظیم ہے نہ کہ مسلح تنظیم۔ یہ تنظیم منی پور کی مذہبی سرگرمیوں میں شامل تھی لیکن کچھ غیر قانونی تارکین وطن کے حملے کے بعد اسے منی پور کا دفاع کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ مانگانگ نے کہا کہ اے ٹی کے کچھ ارکان نے منی پور کی حفاظت کے لیے ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، اس لیے اے ٹی کے ارکان کے خلاف مختلف معاملے درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور منی پور پولیس نے غیر قانونی تارکین وطن کے حملے کے بعد مشتبہ سرگرمیوں کے لئے اے ٹی اور اس کے ارکان کے خلاف معاملات درج کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسندوں نے تشدد کا سہارا لیا، میڈیا والوں پر حملہ کیا اور اہم ثقافتی تقریبات میں شرکت کے لیے جانے والے لوگوں کی نقل و حرکت میں خلل ڈالا، جو کہ اے ٹی کے اخلاق کے خلاف ہے ۔ کچھ شرپسندوں نے گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ مجرمانہ ذہنیت کے حامل کچھ لوگوں نے پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا اور شادی کی تقریبات میں خلل ڈالا۔
رابن نے کہا کہ ضروری اشیاء دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرف سے کافی اپیلیں کی گئی ہیں اور کچھ کسانوں نے بھی بتایا ہے کہ زرعی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور متاثرہ لوگوں کی مشکلات کے پیش بند کو مزید نہیں بڑھایا جا سکتا۔
آرام بائی ٹینگول کے ایک لیڈر نے کہا کہ کچھ شرپسندوں کو پکڑا گیا ہے جو بند کے دوران مسائل پیدا کر رہے تھے اور پرتشدد سرگرمیوں کا سہارا لے رہے تھے ۔ تنظیم نے بھی گورنر اے کے بھلا کے مشورے کے مطابق ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کانن کی رہائی نہیں ہوتی احتجاج کے دیگر جمہوری طریقے جاری رہیں گے ۔