6 افراد کی ہلاکتوں پر احتجاج ۔ پانچ اضلاع میں امتناعی احکام ۔ کچھ مقامات پر انٹرنیٹ مسدود
امپھال: شمال مشرقی ریاست منی پور میں جیری بام ضلع میںچھ یرغمالیوں کی ہلاکتوں پر احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور آج شام ایک برہم ہجوم نے چیف منسٹر منی پور این بیرین سنگھ کی شخصی قیامگاہ میں گھسنے کی کوشش کی ۔ وہاںسکیوریٹی فورسیس اور احتجاجیوں کے مابین ٹکراؤ میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ سکیوریٹی فورسیس کو ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیلس برسانے پڑے ۔ واضح رہے کہ کل چھ افراد کی نعشیںمنی پور ندی سے برآمد ہوئی تھیں جن میں ایک آٹھ ماہ کا شیرخوار بھی شامل تھا ۔ ایک خاندان کے چھ افراد پیر کو لاپتہ ہوئے تھے جن کی نعشیں دستیاب ہوئیں۔ گذشتہ ہفتے ایک 31 سالہ خاتون کو بھی جیری بام ضلع میں زندہ جلادیا گیا تھا ۔ ایک بڑے ہجوم نے انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کئے جانے پر احتجاج شروع کیا اور وزراء و ارکان اسمبلی کے مکانات پر بھی حملے کئے ۔ قبل ازیں آج دن میں انتظآمیہ نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے پانچ اضلاع میںامتناعی احکام نافذ کردئے جبکہ ریاست کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات کو مسدود کردیا ہے ۔امپھال : منی پور میں احتجاجیوں نے آج کم از کم دو ریاستی وزراء اور تین ارکان اسمبلی کے مکانات پر حملہ کیا اور گھروں کے سامنے احتجاج کیا ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جیری بام ضلع میں یرغمال بنائے گئے چھ افراد کے قتل پر انصاف کیا جائے ۔کہا گیا ہے کہ ایک ہجوم نے صحت و خاندانی بہبود کے وزیر ساپم رنجن کے مکان پر حملہ کردیا ۔ ایک سینئر عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ اس کے علاوہ احتجاجی بی جے پی رکن اسمبلی آر کے ایمو کی قیامگاہ کے باہر بھی جمع ہوئے جو چیف منسٹر این بیرین سنگھ کے داماد ہیں۔ انہوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے چھ افراد کی ہلاکت پر کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خاطیوں کو اندرون 24 گھنٹے گرفتار کیا جائے ۔ احتجاجی آزاد رکن اسمبلی ساپم نشی کانتا سنگھ کی قیامگاہ کے باہر بھی جمع ہوئے اور وہاں بھی انہوں نے احتجاج کیا ۔ اس وقت رکن اسمبلی وہاں موجود نہیں تھے۔