نئی دہلی، 8اکتوبر (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہیکہ منی پور میں ‘جَل جیون مشن’ کے حوالے سے سرکاری سطح پر جو دعوے کیے جا رہے ہیں، وہ زمینی حقیقت کے بالکل برعکس ہیں اور اس میں بڑے گھپلے کے واضح آثار نظر آتے ہیں، لہٰذا اس معاملے کی وسیع پیمانے پر عدالتی جانچ کرائی جانی چاہیے ۔ کانگریس کے لوک سبھا رکن پروفیسر بمل اکویزَم نے چہارشنبہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ منی پور میں جَل جیون مشن منصوبے میں بڑا گھپلا ہونے کا امکان ہے ۔ وہ دشاسمیتی کی میٹنگز میں اس پر مسلسل نظر رکھتے آئے ہیں اور حقیقی صورتحال اور دعووں کے اعداد و شمار میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔ منی پور ایم پی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں انہوں نے حکومت سے سوال کیا تھا کہ بتایا جائے کتنے گھروں میں پانی کے کنکشن دیئے گئے ہیں۔
حکومت نے جواب میں کہا کہ اگست 2019 میں منصوبے کے آغاز سے پہلے ، منی پور میں تقریباً 26,000 یعنی 5.74 فیصد دیہی کنبوں کے پاس نل کا پانی تھا۔ منصوبے کے آغاز کے بعد کنیکشن حاصل کرنے والے دیہی کنبوں کی تعداد بڑھ کر 3,33,539 ہو گئی اور پھر 28 جولائی تک ریاست کے 4,51,619 دیہی کنبوں میں سے 3,59,459 یعنی 79.59 فیصد کنبوں کو نل کے پانی کی فراہمی دستیاب کرائی گئی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انہوں نے حکومت سے اس منصوبے کے حوالے سے ضلع وار تفصیلات طلب کی تھیں، جس میں بتایا گیا کہ اس منصوبے پر 1202 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں، جس میں سے مرکز کا حصہ 1078.82 کروڑ روپے اور ریاست کا حصہ 124.03 کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے علاقے کے دورے کے دوران مشاہدہ کیا کہ گاؤں میں نل کنیکشن کے حوالے سے حقیقی صورتحال اور دیے گئے اعداد و شمار میں بڑا فرق ہے ۔ جتنے کنیکشن دیے گئے ہیں، ان میں سے کسی میں بھی نل سے پانی کی فراہمی فعال نہیں تھی اور یہ صورتحال خود ہی سرکاری دعووں کی تردید کرتی ہے ۔