نئی دہلی: مرکزی حکومت نے ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے تشدد سیمتاثرہ منی پور میں صدر راج نافذ کر دیا ہے ۔مرکزی وزارت داخلہ نے جمعرات کو اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا اعلان کیا۔مرکز نے یہ قدم ریاست کے وزیر اعلی وریندر سنگھ کے گزشتہ ہفتے استعفیٰ دینے کے بعد اٹھایا ہے ۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم منی پور کے گورنر کی طرف سے صدرجمہوریہ کو بھیجی گئی رپورٹ کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے ۔ صدرجمہوریہ نے اس رپورٹ اور دیگر معلومات پر غور کرنے کے بعد آئین کے آرٹیکل 356 کے ذریعے دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ صدر راج کے نفاذ کے بعد اسمبلی کے تمام اختیارات گورنر کے اختیار میں آ جائیں گے ۔ریاست میں تشدد میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اگر 20 مہینے پہلے صدر راج نافذ کردیا جاتا تو منی پور کو اتنا نقصان نہ ہوتا: کانگریس
نئی دہلی:کانگریس نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے منی پور میں 20 ماہ قبل صدر راج نافذ کیا ہوتا تو تشدد میں عام شہری نہ مارے جاتے اور ہزاروں لوگ بے گھر نہ ہوتے ۔ پارٹی نے کہا ہے کہ آخر کاروہی ہوا جس کا مطالبہ کانگریس پچھلے 20 مہینوں سے کررہی تھی۔ اب منی پور میں صدر راج نافذ کر دیا گیا ہے ۔کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے منی پور میں صدر راج کے نفاذ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ تب ہوا جب سپریم کورٹ نے ریاست میں آئینی نظام کے مکمل طور پر ٹھپ ہونے کی بات کہی، جس کے نتیجے میں 3 مئی 2023 سے اب تک 300 سے زائد افراد کا قتل ہو چکا ہے اور 60,000 سے زیادہ سے زیادہ مرد، خواتین اور بچے بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ اس وقت ہوا ہے جب منی پور کے سماجی تانے بانے کو شدید نقصان پہنچنے دیا گیا۔ یہ اس وقت ہوا ہے جب فروری 2022 میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو بھاری اکثریت ملی تھی لیکن ان کی سیاست نے محض پندرہ مہینوں میں اس خوفناک المیے کو جنم دیا۔انہوں نے کہاکہ یہ تب ہوا جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ منی پور کی صورتحال سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔