طلبہ کیلئے فنی کورسس شروع کرنے کا بھی منصوبہ
حیدرآباد ۔ 23 مارچ (سیاست نیوز) منی پور میں حالیہ عرصہ کے دوران مائیتی ہندوؤں اور کوکی (عیسائی) قبائلیوں کے درمیان خوریز فسادات کے واقعات پیش آئے جس میں تقریباً 200 انسانی جانوں کا اتلاف ہوا۔ بے شمار لڑکیوں اور خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی کے شرمناک واقعات بھی پیش آئے۔ سارے ملک اور ساری دنیا میں تشویش ظاہر کی گئی۔ مودی حکومت کے خلاف شرم شرم کے نعرے لگائے گئے لیکن بقول راہول گاندھی نریندر مودی نے منی پور کا دورہ کرکے مہلوکین کے ورثاء اور اجتماعی عصمت ریزی کا شکار خواتین کو تسلی دینا تک گوارا نہیں کیا۔ بہرحال فی الوقت منی پور بہت زیادہ چرچہ میں ہے۔ 1993ء میں بھی منی پور بہت زیادہ خبروں میں چھایا ہوا تھا۔ اس وقت وہاں مسلمانوں کو فرقہ وارانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم از کم 130 مسلمان شہید ہوئے تھے۔ واضح رہیکہ منی پور میں مسلمانوں کو پنگل مسلم کہا جاتا ہے اور وہاں منی پور رابطہ کمیٹی ہے جسے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم سمجھا جاتا ہے۔ شمال مشرق کی اس ریاست میں جملہ آبادی 2023ء میں 36.49 لاکھ بتائی گئی جن میں ہندو مائیتی 41.39 فیصد، عیسائی کوکی 41.29 فیصد، پنگل مسلم 8.40 فیصد (2.5 لاکھ) قبائلی اور دیگر 8.19 فیصد شامل ہیں۔ وہاں 60-70 مدرسے کام کرتے ہیں اور تقریباً 200 مساجد بھی ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ محمد علیم الدین منی پور کے پہلے چیف منسٹر تھے۔ بہرحال امپھال کے 22 کلو میٹر ایک بستی ہے جس کا نام میانگ امپھال بینگون ہے، اس کی آبادی 40 ہزار ہے اور اس میں مسلمان 15 ہزار ہے جبکہ اطراف و اکناف کی مسلم آبادی ملادی جائے تو مسلمانوں کی آبادی 25 ہزار بنتی ہے۔ وہاں ایک ایسا مدرسہ تعمیر کیا جارہا ہے جس میں انگریزی، ریاضی اور فنی تعلیم کا بھی انتظام کیا جارہا ہے تاکہ مقامی مسلمانوں کے بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کرنے میں مدد ملے۔ اس مدرسہ کیلئے 5 سال سے کوشش کی جارہی ہے۔ کچھ ہمدردان ملت نے مدرسوں کی تعمیر کا بیڑا اٹھایا لیکن زمین کی خریدی میں رقم کی ضرورت ہے۔ آدھی رقم ادا کردی گئی، آدھی رقم باقی ہے۔ ایسے میں ہمدردان ملت صاحب خیر حضرات تعاون کرسکتے ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے فون نمبر 7389142245 پر ربط پیدا کرسکتے ہیں۔ مجوزہ مسجد اور مدرسہ میں بورویلس کی بھی شدید ضرورت ہے کیونکہ اطراف و اکناف کی آبادی بھی اس سے استفادہ کرسکتی ہے۔