نئی دہلی: منی پور کی صورتحال پر وزیر اعظم کے بیان دینے کا مطالبہ نہ ماننے کیخلاف احتجاج میں چہارشنبہ کو لنچ کے وقفہ کے بعد پوری اپوزیشن نے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے لنچ کے وقفہ کے بعد ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا سے آئین (شیڈولڈ ٹرائب) آرڈر (تیسری ترمیم) بل 2022 پیش کرنے کو کہا ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اسے اس بارے میں وزیراعظم کے بیان کی توقع ہے ، لیکن مانسون اجلاس کے چار پانچ دن گزرنے کے بعد بھی مودی نے ایوان میں اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔ اپوزیشن اراکین بھی اس بارے میں اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں لیکن حکومت کسی کو موقع نہیں دے رہی ہے ۔ کھرگے نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں اپنے دفتر آتے ہیں اور سب کچھ سن بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے رویے سے مایوس ہو کر پوری اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے ۔ ہری ونش نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی واک آؤٹ کرنے سے پہلے ان کی بات سننی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول ہے کہ اراکین ایوان میں صرف اسی موضوع پر بات کر سکتے ہیں جس پر ایوان میں بحث ہو رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام ضابطے ایوان نے خود بنائے ہیں۔راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین نے منڈا سے کہا کہ وہ اپوزیشن کے واک آؤٹ کرنے کے بعد آئین (شیڈولڈ ٹرائب) آرڈر (تیسری ترمیم) بل 2022 پیش کریں۔ اس بل میں ہماچل پردیش کے سرمور ضلع کے ٹرانس گیری علاقہ کی ہٹی برادری کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ بیجو جنتا دل کی ممتا موہنتا نے کہا کہ حکومت نے ہماچل میں ہٹی برادری کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کیا ہے۔
کرتے ہوئے ایک خوش آئند قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درج فہرست قبائل کی فہرست میں صرف کمیونٹیز کو شامل کرنے سے ٹھوس فوائد حاصل نہیں ہوں گے ۔ ان کمیونٹیز کی ترقی اور معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اوڈیشہ کی کچھ برادریوں کو درج فہرست قبائل میں شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔