منی پور کے معاملے پر مودی پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں بیان دیں:کانگریس

   

ضابطہ 267کے تحت بحث کرانے کے مطالبہ پر راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ، کارروائی ملتوی
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ منی پور میں 3 مئی سے حالات انتہائی نازک ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس معاملے پر بیان دینا چاہیے ۔کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے پارلیمنٹ کے اجلاس کی کارروائی شروع ہونے سے قبل آج پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مودی کے دیئے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور مودی کو اس بارے میں ایوان میں بیان دینا چاہئے اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس پر بحث ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا، “آج 1800 گھنٹے سے زیادہ کی غیر حساس اور ناقابل معافی خاموشی کے بعد، وزیر اعظم نے آخر کار منی پور پر کل 30 سیکنڈ تک بات کی۔ اس کے بعد انہوں نے حکومت کی ناکامیوں اور منی پور میں انسانی المیہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں میں خواتین کے خلاف مظالم کو نظر انداز کرتے ہوئے ، انہوں نے منی پور کے واقعے کا موازنہ دوسری ریاستوں میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم سے کرنے کی کوشش کی۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ سب سے پہلے ، وزیر اعظم نے منی پور میں جاری ذاتوں اور برادریوں کے تشدد کے معاملے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔ انہوں نے نہ تو امن کی اپیل کی اور نہ ہی منی پور کے وزیر اعلیٰ سے عہدہ چھوڑنے کو کہا۔ انہوں نے صرف ایک وائرل ویڈیو پر تبصرہ کیا لیکن یہ منی پور میں ہونے والے سینکڑوں وحشیانہ تشدد کے واقعات کی صرف ایک مثال ہے ۔ وزیر اعظم نے منی پور میں منظم اور جاری تشدد کو دوسری ریاستوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے معاملوں سے جوڑنے کی کوشش کی۔ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں ایسے مجرموں کو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار کیا جاتا ہے ۔ منی پور میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں 15 دن لگے اور آج 64 دن بعد منی پور کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ منی پور میں امن و امان کی صورتحال مکمل ناپید ہے ۔ تشدد کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے جانے کی وجہ سے حالات انتہائی خوفناک ہو گئے ہیں۔ اب صرف بیان بازی نہیں چلے گی۔ قول و فعل میں فرق ہونا چاہیے ۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ احتساب سے نہیں بچ سکتے ہیں۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے ۔ منی پور میں امن و شانتی کے لیے ‘انڈیا محاذ’ جواب مانگتا رہے گا۔پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن جمعرات کو راجیہ سبھا میں ضابطہ 267 کے تحت منی پور میں جاری پرتشدد واقعات کے سلسلے میں بحث کرانے کے مطالبے پر اپوزیشن بالخصوص ترنمول کانگریس اور کانگریس کے اراکین کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی جس کی وجہ سے وقفہ سوالات نہیں ہو سکا۔آج صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر آنجہانی اراکین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس کے بعد، کارروائی کے آغاز پر، چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے ایوان کے اراکین راجمنی پٹیل، ڈاکٹر لکشمی کانت باجپائی اور سنگیتا یادو کو ان کے یوم پیدائش پر مبارکباد پیش کی۔ ۔ اس کے بعد انہوں نے ڈپٹی چیئرمینوں کے پینل میں شامل آٹھ نئے پریزائیڈنگ وائس چیئرمینوں کے ناموں کے بارے میں بتایا۔دھنکڑ نے کہا کہ انہیں رول 176 کے تحت کل 12 نوٹس موصول ہوئے ہیں، جن میں تین نوٹس ریلوے کی حفاظت سے متعلق ہیں، ایک نوٹس بے روزگاری سے متعلق ہے اور آٹھ نوٹس منی پور تشدد سے متعلق ہیں۔ دریں اثنا، قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ حکومت منی پور تشدد پر ضابطہ 176 کے تحت مختصر مدتی بحث کے لیے تیار ہے ۔ دھنکڑ نے کہا کہ حکومت منی پور تشدد پر قلیل مدتی بحث کے لیے تیار ہے اور اسے اس کے لیے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوئل سے ان کی بات ہوئی ہے اور قائد ایوان نے اس بارے میں بات کی ہے ۔ اس پر اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ منی پور تشدد کیس پر ضابطہ 267 کے تحت نوٹس بھی دیا گیا ہے اور اس ضابطے ے کے تحت اس مسئلہ پر بات ہونی چاہئے ۔ اس ق ضابطے میں یہ شرط ہے کہ تمام قانون سازی کا کام روک دیا جائے اور اس مسئلے پر بحث کی جائے ۔