موافق مودی میڈیا ہمارے پرامن مظاہرے کو بدنام کررہا ہے

,

   

ذہنی اذیت دینے کی کوشش ، ہر جگہ رکاوٹ کھڑی کرنے کے باوجود ملک بھر میں سینکڑوں شاہین باغ وجود میں آئے

شاہین باغ احتجاجی خواتین کا ردعمل

نئی دہلی۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے میڈیا کے ایک طبقے کے تئیں زبردست غضہ اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کا ایک طبقہ نہ صرف ہمارے پرامن مظاہرے کو بدنام کر رہا ہے بلکہ ہمیں ‘مینٹل ٹارچر’ بھی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی وجہ سے ہر جگہ رکاوٹ کھڑی کرنے کے باوجود آج ملک میں سیکڑوں شاہین باغ چکے ہیں اور حکومت اس سے گھبرا گئی ہے اور قانون کو واپس لینے اور مظاہرین کی بات سننے کے بجائے میڈیا کے ذریعہ ہمارا ٹرائل کیا جارہاہے اور اپنے کارندوں کو بھیج کر شاہین باغ خاتون مظاہرین کے بارے میں طرح طرح باتیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پہلے حکومت مختلف طرح سے احتجاج ختم کرانے کی کوشش کی اور اس میں کامیاب نہ ہوئی تو حکومت میڈیا کے ذریعہ اوچھی حرکت پر اترآئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا یا حکومت ہماری پریشانی سننے کے بجائے یہاں بریانی، پانچ سو روپے اور دیگر سطحی باتیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خاتون مظاہرین نے دنیا کے ایک مثال پیش کی ہے اس طرح بھی مظاہرہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی صحیح بات کرنا چاہے اس کا خیرمقدم ہے اور یہاں دنیا بھر کے میڈیا والے آتے ہیں لیکن کچھ ایسے میڈیا والے بھی جو صرف ہمیں بدنام کرنے آتے ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان پر کہ زور سے اس طرح بٹن دباَؤ کے اس کا کرنٹ شاہین تک پہنچے ، پر ایک خاتون (ہندوستانی)نے کہاکہ اس طرح کی سوچ پر صرف افسوس کیا جاسکتا ہے اور وہ اس سے بہتر کچھ سوچ بھی نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ان کی حالت پر اور ان کی سوچ پر ترس آتا ہے .، غصہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ ملک کا وزیر داخلہ اس طرح کا بیان دے رہا ہے ۔ایک دیگر خاتون مظاہرین نے روی شنکر کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کو ہر جگہ ہندو مسلمان نظر آتا ہے اور دونوں کو ایک دوسرے سے لڑانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش ہمیشہ سے ہوتی رہی ہے اور ان کے مظاہرے کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور ایسے لوگ مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال کھڑا کر رہے ہیں جن لوگوں نے ملک کی آزادی میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ نے گنگا جمنی تہذیب اور ہندوستان کی مشترکہ ثقافت کی بہترین مثال پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہندوؤں کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جتنا اعتماد آئین پر ہے یہاں کے قانون پر اتنا اعتماد کو ان کونہیں ہے کیوں کہ ان میں سے کچھ لوگ ہمیشہ آئین کے خلاف کام کرتے نظر آتے ہیں۔ جامعہ میں گولی چلنے کی وجہ سے شاہین باغ خاتون مظاہرین کافی محتاط ہیں، مظاہرین شامل ہیں خاتون کارکن اور مرد باہر سے آنے والوں کی تلاشی بھی لے رہے ہیں تاکہ یہاں بھی کوئی انہونی نہ ہوجائے ۔ ان لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس اور حکومت مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کے لئے کچھ بھی کرواسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم شہادت کو ہیومن بناکر منایا اور اس موقع پر ان کے محبوب بھجن رگھوپتی راگھو راجا رام بھی گایا گیا۔پولیس نے بتایاہے کہ گولی چلانے والے شخص کو حراست میں لیکر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔پولیس فی الحال گولی چلانے والے کی شناخت ظاہر گرنے سے گریز کررہی ہے ۔