موتیوں کا شہر حیدرآباد ، منشیات کے مرکز میں تبدیل

   

حیدرآباد ۔ 20 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : ہندوستان کا ایک میٹرو شہر ، حیدرآباد جسے موتیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے اب منشیات کا ایک مرکز بن گیا ہے ۔ ملک بھر سے کام کی تلاش میں حیدرآباد آنے اور یہاں کام کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ یہ شہر ڈرگ مافیا کے لیے ایک پسندیدہ اور موزوں شہر بن گیا ہے جس نے حیدرآباد میں ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے ۔ حالانکہ اینٹی ، نارکوٹکس اسکواڈ کی جانب سے پولیس کے ساتھ ڈرگ ریاکٹس کو بے نقاب کیا جارہا ہے اور اس میں ملوث ہونے والوں کو گرفتار کیا جارہا ہے پھر بھی شہر اور اس کے اطراف میں منشیات کی خرید و فروخت جاری ہے اور یہ رک نہیں پا رہی ہے ۔ تاہم پولیس منشیات ، ڈرگس سپلائی کرنے والے چینس کو توڑ نہیں پا رہی ہے یہ ڈرگس شہر میں ممبئی ، گوا اور دوسرے علاقوں سے آرہے ہیں ۔ مافیا نیٹ ورک کا وسیع رینج پولیس کی کاوشوں کو گویا چیالنج کررہا ہے ۔ لیسرجک ایسڈ ڈائیتھیلامائیڈ (LSD) ، ایم ڈی اے ایم (molly) ، حشیش آئیل اور گانجہ اور ان سب میں نیا alprazolamo وہ منشیات ہیں جو اب تک حیدرآباد میں پائے گئے ۔ ایل ایس ڈی ، ایم ڈی ایم جی ، الپرازولم کو حیدرآباد کے کئی پبس میں سپلائی کیا جارہا ہے اور بعض تعلیمی اداروں کے کیمپسیس میں بھی ۔ گانجہ ، حشیش آئیل کو شہر کے کئی حصوں میں سپلائی کیا جارہا ہے ۔ بشمول بعض پان شاپس ، حال میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو (NCB) نے الپرازولم ریاکٹ کو بے نقاب کیا تھا اور شہر میں اسے بنانے اور تقسیم کرنے والوں کو گرفتار کیا تھا ۔ بنگلور یونٹ کے ساتھ کی گئی مشترکہ کارروائی میں انہوں نے ( این سی بی کے عہدیداروں ) نے بنگلور میں ایک پروڈکشن پوائنٹ کو مہر بند بھی کردیا تھا ۔ انہوں نے منشیات سربراہ کرنے والے نوجوانوں کی ایک بین ریاستی ٹولی کو بے نقاب کیا جس میں ایک ٹولی شامل تھا ۔ یہ ٹولی زیادہ تر ایل ایس ڈی کی تقسیم میں ملوث تھی ۔ شہر میں کئی وقت این سی بی اور محکمہ آبکاری کی جانب سے بڑی مقدار میں گانجہ کو ضبط کیا گیا ۔ گانجہ ، وشاکھا پٹنم ، مشرقی گوداوری اور چھتیس گڑھ کے ایجنسی علاقوں سے آتا ہے ۔ ایم ڈی ایم اے ، ایل ایس ڈی اور دیگر منشیات ، ٹکیہ اور پاوڈر کی شکل میں گوا اور ممبئی سے آرہے ہیں ۔ این سی بی کی جانب سے پولیس کے ساتھ ڈرگ ریاکٹس کو بے نقاب کرنا ، ممنوعہ اشیاء کو ضبط کرنا اور انہیں سپلائی کرنے والوں کو گرفتار کرنا ایک مسلسل عمل بن گیا ہے ۔ لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ حیدرآباد میں نشہ آور ڈرگ ریاکٹس نہیں ہیں ۔ قبل ازیں 2017 میں جب اکون سبھروال اکسائز کے ڈائرکٹر جنرل تھے تو انہوں نے ایک بڑے ڈرگ ریاکٹ کو بے نقاب کیا تھا لیکن کئی نامور لوگوں کے اس میں ملوث ہونے کی وجہ ان کی کارروائی کمزور پڑ گئی تھی ۔ حال میں اکسائز ڈپارٹمنٹ کی ممبئی ونگ نے دیکھا تھا کہ ٹالی ووڈ کے بعض فلم اسٹارس بھی پارٹیوں میں ایم ڈی ایم اے کا استعمال کررہے تھے ۔ انہوں نے سشانت سنگھ کی موت کے کیس کی تحقیقات کے عمل میں یہ دیکھا تھا ۔ ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ کہا کہ ہم نے کئی ڈرگ ریاکٹس کو بے نقاب کیا ہے لیکن دوسری ریاستوں سے منشیات کی سپلائی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔ اگر اس کا استعمال کرنے والے ڈرگس سپلائی کرنے والوں کی تفصیلات ہمیں بتائیں تو ہم اس چین کو توڑ سکتے ہیں ۔ لیکن کئی ینڈ یوزرس ذی اثر ، بعض نامور شخصیتیں ہیں ۔ ہم ان سے تفصیلی سوالات نہیں کرسکتے ہیں ۔ اس طرح ہمارے پاس اس سے متعلق اہم انفارمیشن کا فقدان ہوتا ہے تاہم ہماری کاوشیں صاف ظاہر ہیں ان کئی ریاکٹس کو بے نقاب کرنا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے ۔۔