موت کے 14 سال بعد ہمدردانہ تقرر کے احکامات کو ہائی کورٹ نے کالعدم کردیا

   

حیدرآباد۔ 30 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے شوہر کی موت کے 14 سال بعد بیوہ کو ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت کی فراہمی سے متعلق سنگل جج کے احکامات کو کالعدم کردیا۔ جسٹس کے لکشمن نے تلنگانہ ہارٹیکلچر یونیورسٹی کو ایک خاتون کے تقرر کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پر مشتمل بنچ نے یونیورسٹی کی جانب سے داخل کی گئی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے سنگل جج کے احکامات کو کالعدم کردیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سنگل جج نے تقرر کی ہدایت دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے مقررہ رہنمایانہ خطوط کا جائزہ نہیں لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس کے بنچ نے کہا کہ کسی بھی خاندان کو بحران سے بچانے کے لئے ہمدردی کی بنیاد پر تقرر کی گنجائش موجود ہے۔ تاہم ملازم کی موت کے 14 سال بعد روزگار کی فراہمی اسکیم کے بنیادی مقاصد کے برخلاف ہے۔ 2 اپریل 2011 کو درخواست گذار کے شوہر کی موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد اندرون ایک سال اسکیم کے تحت ہمدردی کی بنیاد پر تقرر کی گنجائش ہوتی ہے۔ یونیورسٹی میں تقریباً 14 برسوں تک خدمات انجام دینے کے بعد شوہر کی موت واقع ہوئی۔ یونیورسٹی نے ہمدردی کے اساس پر تقرر کے سلسلہ میں خاتون کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ بعد میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے سنگل جج نے تقرر کی ہدایت دی۔ 1