اسلام کی ابتدائی دور میں جس طرح اسلام اور مسلمانوں کے لیے عرصۂ حیات تنگ کیا گیا تھا اور مسلسل تیرہ برس تک آزمائش اور قربانیوں کا یہ سلسلہ چلتا رہا، ٹھیک یہی صورتِ حال اس وقت دیکھی جارہی ہے، اقطاع عالم میں ہر جگہ مسلمانوں کے لیے عرصۂ حیات تنگ کیا جارہا ہے،دشمنوں کی چیرہ دستیوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، لیکن اس کے باوجود ہمیں مایوس اس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ جس طرح تیرہ برس کی مشکلات ومصائب کے بعد معراج کے ذریعہ آسانیوں اور کامرانیوں کا سلسلہ شروع ہوا، اسی طرح مسلمانوں کی موجودہ تاریک صورتِ حال سے بہت جلد امید کی کرن پھوٹے گی اور حالات میں مثبت تبدیلی آئے گی، ایک مسلمان کو حالات کی ناساز گاری سے اس لیے بھی پست ہمت نہیں ہونا چاہئے کہ وہ خدا کی بے پناہ قدرت پر یقین رکھتا ہے،واقعۂ معراج سے جہاں اور بہت سے حقائق ثابت ہوتے ہیں وہیں یہ واقعہ خدا کی بے پناہ قدرت سے پردہ ہٹاتا ہے کہ زمان ومکان اور زمین وآسمان کا نظام سب کچھ تابع فرمانِ الٰہی ہے، اور خدا کی عظیم قدرت کے دائرہ میں ہے، لمحوں میں آسمانوں اور لامکانوں کی سیر کرائی گئی اور عالم بالا کا مشاہدہ کرایا گیا، مکہ کے انتہائی مایوس کن حالات میں معراج جیسا محیر العقول واقعہ ظاہر فرماکر مسلمانوں کو اشارہ دیا گیا کہ حالات کا بدلنا خدا کے لیے کوئی بڑی چیز نہیں ہے، جو خدا اپنے نبی کو انتہائی حیرت انگیز طور پر سفر معراج کراسکتا ہے، وہ زمین پر مسلمانوں کے حالات بدلنے پر بھر پور قدرت رکھتا ہے،اس طرح واقعۂ معراج کا ایک اہم پیغام قدرتِ خداوندی پر یقین ہے،جس کے بعد ایک مومن بندہ کے لئے بڑی سی بڑی مصیبت ہیچ ہوجاتی ہے، وہ انتہائی پریشان کن حالات میں بھی خوف وحزن سے محفوظ اور پوری طرح مطمئن رہتا ہے، چونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عسر کے بعد یسر لانے کی بھرپور قدرت رکھتا ہے۔
( ”موجودہ حالات میں سیرت رسول کا پیغام“، تالیف: مولانا سید احمد ومیض ندوی)
سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ