لاتور: مہاراشٹرا کے لاتور میں 27 دسمبر کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقلیتی مورچہ کے ممبروں کی ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ پریس کانفرنس کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے ضلعی سربراہ افضال خان اور سابق میئر اختر شیخ نے بیان کیا کہ “شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور مجوزہ قومی شہری رجسٹر (این آر سی) آئین کے خلاف اور مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ ہماری برادری کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ یہ بات ہمارے لئے یہ غیر معقول اور سمجھ سے باہر ہے کہ یہ پارٹی ایک طبقہ کو کیسے نظر انداز کر رہی ہے۔
بارسوخ ذرائع مطابق لاتور بی جے پی یونٹ کے تقریبا 100 مسلم ارکان نے بی جے پی پارٹی کو چھوڑ دیا۔
افضل خان نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی ،وزیر داخلہ امیت شاہ اور ریاستی قیادت کو خط لکھ کر ایکٹ کی منظوری کے فورا بعد ہی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا ، لہذا انہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
لاتور کے بی جے پی اقلیتی سیل کے سکریٹری حامد شیخ نے کہا کہ اکثر مسلمان کبھی بھی بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے ، مگر جتنی تعداد ووٹ کرتی ہیں وہ ہم جیسے لوگوں کی وجہ سے کرتی ہے۔ “لیکن ہم اس پارٹی میں رہ کر سی اے اے اور این ار سی سے مسلمانوں کو بچا نہیں سکتے ہیں تو ہماری اس پارٹی میں موجودگی بیکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی اور امت شاہ کےارادے صحیح نہیں ہیں۔
بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کی کیرالہ ریاست کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک رکن سید طاحا بافکی تھانگل نے بھی 29 دسمبر کو اس کمیونٹی کے خوف کو دور کرنے کے لئے مرکز کی آمادگی کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دوسری طرف یونین کے اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے اعلان کیا ہے کہ ملک گیر مہم چلائی جائے گی اور اس مہم کا ایک اہم پہلو ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کے ممبروں تک براہ راست ملاقات کی جاۓ گی۔
بی جے پی کی مہاراشٹر یونٹ نے اپنے صدر دفتر ممبئی میں اپنے ہیڈکوارٹر میں اپنے اقلیتی سیل کے لئے ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا۔