ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن شائد بھول رہی ہیں کہ وہ گورنر بننے سے قبل ٹاملناڈو بی جے پی صدر تھیں
پالمور۔ رنگاریڈی کو قومی پراجکٹ کا درجہ دیا جائے، چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری آندھرا کا مسئلہ ‘ تلنگانہ سے کوئی تعلق نہیں
حیدرآباد26 ستمبر (سیاست نیوز ) بی آر ایس ورکنگ صدر و ریاستی وزیر کے ٹی آر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو عوام سے معذرت خواہی کرنے کے بعد ہی تلنگانہ میں قدم رکھنے پر زور دیا۔ گزشتہ 10 سال سے تلنگانہ عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کا وزیر اعظم پر الزام عائد کیا۔ آج تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ عوام کی بددعا بی جے پی کو لگے گی۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے تلنگانہ کی تشکیل پر زہر اگلا ہے۔ بار بار تلنگانہ کی توہین کرکے عوام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ ماں کا قتل کرکے بچہ کو جنم دینے کا احمقانہ ریمارکس وزیر اعظم نے کہا ہے۔ اس طرح کا ریمارک کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ تلنگانہ تحریک میں قربانیاں دینے والوں کی مودی نے توہین کی ہے۔ لہذا وہ تلنگانہ محبوب نگر میں قدم رکھنے سے پہلے عوام سے معذرت کریں۔ پالمور۔ رنگاریڈی پراجکٹ کو قومی درجہ دیا جائے ۔ پراجکٹس کی تعمیر کیلئے اجازت نہ دے کر رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔ ہر ریاست کیلئے علیحدہ پالیسی پر عمل کرنے اور تلنگانہ سے دغابازی کرنے کا بی جے پی پر الزام عائد کیا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے وہ ووٹوں کی خاطر تلنگانہ آرہے ہیں کم از کم اب پالمور۔ رنگاریڈی پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس مرتبہ بی جے پی تلنگانہ میں 110 اسمبلی حلقوں میں ڈپازٹ بچانے میں ناکام ہو جائیگی ۔ تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ سے جو وعدے کئے گئے تھے ان 10 سال میں ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ میں اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا وجود مٹ جائے گا۔ حال ہی میں تلنگانہ کی تشکیل پر طویل جشن منایا گیا ۔ پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نے علیحدہ ریاست کی تشکیل پر جشن نہ منانے کی بات کہی ہے۔ کے ٹی آر نے گورنر ڈاکر ٹی سوندرا راجن کے رویہ پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بھی ایک سیاسی قائد ہیں۔ انہوں نے ٹاملناڈو بی جے پی صدر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور علاقائی سطح پر مختلف عوامی تحریکات کا حصہ رہنے والے قائدین کو گورنر کوٹہ کے تحت کونسل کارکن نامزد کیا جاتا ہے۔ ڈی شراون اور کے ستیہ نارائنا کو کابینی اجلاس میں منظوری دے کر ان کے ناموں کی راج بھون سے سفارش کی گئی تھی۔ دونوں کی مختلف شعبوں میں خدمات ہے۔ مودی اور ان کے ایجنٹس (گورنرس) غیر دستوری عمل کررہے ہیں ۔ جمہوری اقدام کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔ گورنر نے ان دونوں کو مسترد کرکے سیاسی قائدین ہونے کا عذر پیش کیا ہے جو ریاست بھر میں مذاق کا موضوع بنا ہوا ہے کیونکہ گورنر بننے سے قبل ڈاکٹر سوندرا راجن خود ٹاملناڈو بی جے پی صدر تھیں۔ ان کا انتخاب سرکاریہ کمیشن سفارشات کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت کے سفارش کردہ ناموں کو انہوں نے ان فٹ قرار دیا ۔ کے ٹی آر نے گورنر سے استفسار کیا کہ کیا وہ ان فٹ ہیں یا مودی ان فٹ ہیں۔ سرکاریہ کمیشن کی خلاف ورزی کرنے والے مودی کے ساتھ عوام کے درمیان فیصلہ کرلیا جائے گا۔ کے ٹی آر نے سوال کیا کہ کیا ملک کو گورنر عہدے کی ضرورت ہے؟ ۔ گورنر عہدہ کا بیجا استعمال کرکے عوامی منتخب حکومتوں کے فیصلوں میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ قومی جماعت کانگریس اور بی جے پی ایک دوسرے سے اشتراک کررہی ہیں۔ کرناٹک میں کانگریس قائدین کو ایم ایل سی بنانے وہاں گورنر نے تعاون کیا ہے۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں نااہل قائدین کو نامزد کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں دوہرا رویہ اپنایا جارہا ہے۔ کے ٹی آر نے سابق چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کی گرفتاری پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نائیڈو کی گرفتاری سے تلنگانہ کا کیا تعلق ہے۔ آندھرا پردیش میں دونوں جماعتوں کے درمیان جنگ ہے۔ اس سے تلنگانہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ حیدرآباد میں کیوں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نائیڈو کی گرفتاری پر وجئے واڑہ، راجمندری، امراوتی، کرنول وغیرہ میں احتجاج کیا جانا چاہئے۔ آندھرا کا جھگڑا آندھرا میں حل کرلیں۔ حیدرآباد میں احتجاج کی اجازت نہ دینے پر لوکیش نے ایک دوست کے ذریعہ فون کراتے ہوئے اجازت نہ دینے کی وجہ طلب کی ۔ ایک کو اجازت دینے پر دوسری پارٹی کو بھی اجازت دینا پڑیگا۔ اس طرح ایک دوسرے کے خلاف احتجاج پر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہوگا، ہزاروں آندھرائی بھائی تلنگانہ میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ حیدرآباد میں آئی ٹی کو نقصان سے بچانے ہم کوشش کررہے ہیں۔ تلنگانہ تحریک میں بھی آئی ٹی سیکٹر میں احتجاج نہیں ہوا ہے۔ حیدرآباد عوام کو تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس کا تکلیف دینا غیر مناسب ہے۔ ان دونوں کا تلنگانہ میں کوئی وجود بھی نہیں ہے۔ بی آر ایس قائدین نائیڈو کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ یہ ان کا اپنا شخصی فیصلہ ہے اس سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں لوکیش۔ جگن اور پون کلیان اچھے دوست ہیں۔ ن