بنگلورو ۔ 24 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے این آر سی پر ملک بھر میں شدت سے مخالفت کو ناکام بنانے کی کوشش میں گزشتہ دنوں سفید جھوٹ سے کام لیا اور کہہ دیا کہ 2014 ء سے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت نے کبھی این آر سی کا نام نہیں لیا اور نہ ہی کہیں ڈیٹینشن سنٹر قائم کیا گیا ہے ۔ آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں منعقدہ این آر سی عمل کے تحت 6 ڈیٹینشن سنٹرس (حراستی مراکز) بنانے پڑے جہاں غیر قانونی طور پر آسام میں مقیم افراد کو رکھا گیا ہے ۔ اگر مودی نے آسام کی منفرد حیثیت کے پیش نظر اسے شامل نہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی حراستی مرکز نہیں ہے تو ان کی بات خود بی جے پی اقتدار والی ریاست کرناٹک میں یدی یورپا حکومت نے غلط ثابت کردی ہے۔ ریاستی دارالحکومت سے تقریباً 40 کیلو میٹر دور نیلامنگلا کے قریب قائم ڈیٹینشن سنٹر کو گزشتہ ہفتے کھولا گیا ہے ۔ یہ سنٹر جنوری میں کھولا جانا تھا لیکن مرکزی حکومت کی ہدایت پر اس کی کشادگی جلد کردی گئی۔ حیرانی کی بات ہے کہ خود وزیراعظم اپنی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات سے ناواقف ہیں۔ اس سنٹر میں ابھی کوئی غیر قانونی تارکین وطن کو نہیں رکھا گیا ہے کیونکہ ابھی نہ این آر سی شروع ہوا ہے اور نہ پہلے سے موجود قوانین کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو یہاں رکھنے کی حاجت نظر آئی ہے۔ فارن ریجنل رجسٹریشن آفس غیر قانونی ایمیگرینٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے اس طرح کے مقامات کو بھیجتا ہے ۔ کرناٹک کا پہلا ڈیٹینشن سنٹر سابق میں ہاسٹل ہوا کرتا تھا ، اس میں دو واچ ٹاؤرس لگائے گئے ہیں اور اطراف کی دیوار کو خاردار بنایا گیا ہے ۔ اس سنٹر میں 6 رومس ہیں جہاں سکیوریٹی تعینات رہے گی۔ اس حقیقت پر ہنسی آتی ہے کہ اتنا صرفہ والا سنٹر صرف 24 افراد کیلئے گنجائش رکھتا ہے ۔ اب اگر این آر سی یا این پی آر (جس کا منگل کو مرکز نے اعلان کیا ہے) پر عمل کیا جاتا ہے اور آسام کی طرح یا اس سے کافی کم غیر قانونی افراد کی شناخت ہوتی ہے تو ریاستی معیشت اور ملکی معیشت صرف غیر قانونی افراد کیلئے حراستی مراکز قائم کرنے میں جھونک دینا پڑے گا۔