مودی حکومت سماجی عدم مساوات میں اضافہ کی ذمہ دار

   

اِسوقت ملک میں آمریت کا بول بالا، اثاثے چنندہ صنعتکاروں کے حوالے : کھرگے

احمد آباد: کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ہے کہ ملک میں آمریت چل رہی ہے اور ملک کے اثاثے کچھ صنعت کاروں کے حوالے کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ چہارشنبہ کو یہاں کانگریس اجلاس کے آخری دن ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ملک میں عام لوگوں پرظلم ہورہا ہے ، اپوزیشن کو ستایا جارہا ہے ، دلتوں کے داخلے کے بعد گنگا جل چھڑک کر مندروں کو پاک کیا جا رہا ہے اور جس طرح عام لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے اسے معاف نہیں کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کہتی ہیں کہ سماج کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیمی نظام کا ہے ۔ اس میں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ غریب اور دلت بچے تعلیم سے محروم نہ رہیں اور اعلیٰ تعلیم کا حق حاصل کر سکیں۔ قبائلیوں کو ملک کا اصل باشندہ قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوگ انہیں ونواسی کہہ رہے ہیں اور ایک نیا لفظ دے کر انہیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دلتوں کے خلاف مظالم کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ میڈیا اس کو نظر انداز کرتا ہے کیونکہ اگر ایسے واقعات دکھائے گئے تو مالکان کو جیل کی سزا ہو سکتی ہے ۔ کھرگے نے کہا کہ کانگریس کو پرجوش لوگوں کی ضرورت ہے اور ان کی مدد سے ہی کانگریس کو آگے بڑھایاجاسکتا ہے ۔کانگریس میں سبھی کو متحرک ہونا ہوگا اور پارٹی کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کارکنوں کو واضح پیغام دیا کہ کانگریس میں جو لوگ ذمہ داری نہیں نبھا سکتے انہیں ریٹائر ہونا چاہئے اور جو حصہ نہیں لیتے انہیں آرام کرنا چاہئے ۔کانگریس صدر نے مودی حکومت کو دلت مخالف، قبائلی مخالف اور پسماندہ طبقہ مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان طبقات کی مردم شماری نہیں کرانا چاہتی، سرکاری دفاتر میں ان طبقات کیلئے نوکریاں ہیں لیکن ان کیلئے مختص عہدوں پر بھرتی نہیں کی جا رہی ہے ۔ پبلک سیکٹر کی کمپنیاں سرمایہ داروں کو بیچی جا رہی ہیں اور غریبوں کیلئے روزگار کے راستے بند کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے ۔بی جے پی حکومت فرقہ پرستی کو فروغ دیتی ہے اور پرانے مسائل کو اٹھا کر سماج کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے ۔