مودی حکومت عوام دشمن، زوال تک ملک کا بھلا نہیں ہوگا : کے سی آر

   

پارلیمنٹ اور باہر لڑائی جاری رہے گی، اِس قدر گھٹیا حکومت میں نہیں دیکھا۔ آئندہ سیزن میں دھان کی خریدی نہیں ہوگی
حیدرآباد 29 نومبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے نریندر مودی حکومت کو عوام اور کسان دشمن قرار دیا اور کہاکہ مودی حکومت کے زوال تک عوام کا بھلا نہیں ہوگا۔ ہم ہر قدم پر مرکز سے لڑتے رہیں گے ۔ کسانوں اور عوام کے حق میں جدوجہد جاری رہیگی۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کے سی آر نے مرکزی حکومت اور بطور خاص مرکزی وزراء پیوش گوئل و کشن ریڈی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہاکہ یہ دونوں وزراء شرم و حیا کے بغیر کسانوں اور تلنگانہ کے مفادات کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ اُنھوں نے اپنی سیاسی زندگی میں آج تک ایسی گھٹیا اور نیچ حکومت نہیں دیکھی جو اِس وقت مرکز میں برسر اقتدار ہے۔ حکومت اپنی سماجی ذمہ داریوں کو فراموش کرچکی ہے۔ ملک میں عام آدمی، متوسط طبقات اور کسانوں کی دشمن حکومت نے ہر سطح پر ایسے فیصلے کئے جو تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ پارلیمنٹ اور اُس کے باہر ٹی آر ایس کے ارکان روزانہ حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ کے سی آر نے کہاکہ 750 کسانوں کی قاتل مرکزی حکومت کو ایک دن تلنگانہ کے کسانوں سے معذرت کرنی پڑیگی۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکز کے برقی بل کی مخالفت کی جائے گی۔ اِس کے علاوہ ایس سی طبقات کی زمرہ بندی اور گریجن طبقات کے تحفظات میں اضافہ کیلئے مرکز پر دباؤ بنایا جائیگا۔ پٹرول، ڈیزل اور پکوان گیاس کی قیمتوں میں اضافہ کا حوالہ دیتے ہوئے کے سی آر نے کہاکہ تلنگانہ میں کسانوں سے دھان کی خریدی کے مسئلہ پر مرکز کا رویہ غیرانسانی ہے۔ مرکزی حکومت بائلڈ رائس (موٹا چاول) خریدنے سے انکار کررہی ہے اور آئندہ سیزن کیلئے دھان کا کوٹہ مقرر کرنے تیار نہیں ہے۔ اِن حالات میں تلنگانہ حکومت نے آئندہ سیزن میں کسانوں سے دھان کی خریدی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دھان کی خریدی کے مراکز نہیں ہونگے اور کسانوں کو اپنی ذمہ داری پر دھان کی کاشت کرنی ہوگی۔ اپنے استعمال یا پھر کمپنیوں سے معاہدے یا ملّرس سے بات کرکے کسان دھان کی پیداوار کرسکتے ہیں لیکن اِس کیلئے حکومت ذمہ داری قبول نہیں کریگی۔ اُنھوں نے مرکزی وزیر کشن ریڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ تلنگانہ سے تعلق کے باوجود ریاست کو اُن سے فائدہ نہیں ہے۔ ایسے وزیر کا ہونا یا نہ ہونا دونوں برابر ہے۔ کسانوں کیلئے مرکز سے بات کرنے کی بجائے وہ بے شرمی سے تلنگانہ حکومت کے خلاف بیانات جاری کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اترپردیش، ہریانہ اور پنجاب میں شکست کے خوف سے زرعی قوانین کو واپس لیا گیا ۔ ٹی آر ایس ایم ایس پی قانون اور شہید کسانوں کے خاندانوں کو 20 لاکھ روپئے امداد کے مطالبات پر قائم ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر ملک میں کسانوں کا بھلا ہوسکتا ہے تو وہ مرکزی حکومت کے زوال کے بعد ممکن ہوگا۔ اُنھوں نے تلنگانہ عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی کی مخالف عوام و کسان پالیسیوں کا جائزہ لیں اور طے کریں کہ ایسی پارٹی تلنگانہ کیلئے کس طرح قابل قبول ہوسکتی ہے۔ ر