مودی حکومت میں معیشت تباہ، مہنگائی نے توڑی کمر:کانگریس

   

نئی دہلی: یوتھ کانگریس کے کارکنوں نے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف آج نئی دہلی میں شدید احتجاج کیا۔کارکنوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔دوسری طرف کانگریس نے لوک سبھا میں اس مسئلہ پر حکومت کو گھیرا۔لوک سبھا میں اپوزیشن نے پیرکو مہنگائی میں مسلسل اضافہ پر مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے ۔ کانگریس کے منیش تیواری نے مہنگائی پر بحث شروع کی اور کہا کہ مودی حکومت نے اپنی عدم دور اندیشی کی وجہ سے معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت کمزور ضرور ہوئی ہے لیکن پہلے ہی مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت کنگال ہو گئی تھی اور نوٹ بندی کے بعد وہ تباہ ہو گئی۔ مہنگائی آسمان کو چھونے لگی جس سے عام لوگوں کا جینا محال ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے بجٹ، سرمایہ کاری، پیداوار، کھپت اور روزگار جیسے پانچ بنیادی شعبے ہوتے ہیں، لیکن یہاں ان پانچ سطحوں پر مودی سرکار نے ہندوستان کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔ اس کے نتیجے میں جہاں کانگریس حکومت میں 27 کروڑ لوگ خط غربت سے اوپر آگئے تھے وہیں 2022 کی رپورٹ کے مطابق اب 22 کروڑ لوگ دوبارہ خط افلاس سے نیچے چلے گئے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جس منریگا کا مودی حکومت گڑھا کھودنے کے منصوبے کے طور پر مذاق اڑاتی تھی، وہیں منریگا آج بھی غریبوں کی زندگی کی بنیاد بنی ہوئی ہے اور گزشتہ سال جون میں 3.17 کروڑ خاندان منریگا پر منحصر تھے ۔ پچھلے کئی سالوں سے منریگا کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ منریگا ہی غریبوں کا واحد سہارا بنی ہوئی ہے اور حکومت بے روزگاری پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہے اور آئے دن لاکھوں لوگوں کا روزگار چھینا جا رہا ہے ۔

جہاں 2017 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 4.77 فیصد تھی وہ 2022 میں بڑھ کر 7.8 فیصد ہو گئی ہے۔
مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 1050 سے اوپر پہنچ گئی ہے ۔ خوردنی تیل اور ضروری اشیاء غریبوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے مودی حکومت کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے ، اس لیے ملک کا عام آدمی مسلسل دلدل میں پھنس رہا ہے ۔